کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 362
ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ جنازہ مسلمان کا حق ہے، اور اللہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’ اگر وہ توبہ کرلیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں ۔‘‘ [التوبۃ:۱۱] اس آیت کریمہ سے ثابت ہوا کہ جو لوگ توبہ کرلیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں ، وہ اسلامی معاشرے کا ایک فرد بن جاتے ہیں اور نماز جنازہ بھی مسلمان کا حق ہے۔ ] ۸ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ س: نماز جنازہ میں ثناء پڑھنا کیسا ہے؟ کیونکہ مولانا محمد صدیق سرگودھا رحمہ اللہ نے اس کو اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ یہ کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں ۔ صرف سورۂ فاتحہ سے ہی شروع کرنا چاہیے۔ اور پھر علماء حجاز کا بھی یہ فتویٰ ہے، حالانکہ ہمارے ہاں حنفی تو صرف ثناء کا عقیدہ رکھتے ہیں اور ہم اہلحدیث ثناء اور سورۂ فاتحہ کے قائل ہیں ۔ (محمد بشیر الطیب) ج: مولانا محمد صدیق صاحب سرگودھوی رحمہ اللہ کی بات درست ہے۔ [’’ جنازہ کی نماز میں پہلی تکبیر کے بعد دعا ثناء پڑھنے کا ثبوت یہ ہے کہ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا کرتے ہوئے سنا، جس نے دعا کرنے کے پہلے نہ اللہ تعالیٰ کی ثناء کی تھی اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا تھا، پس آپ نے فرمایا کہ’’ اس نے جلدی کی‘‘ روایت کیا اس حدیث کو ابو داؤد ، ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ نے۔ اس حدیث سے نماز جنازہ میں دعا ثناء کا پڑھنا ثابت ہے۔ موطا ،ص:۷۶ امام مالک میں ہے کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ جنازہ کی نماز کیوں کر پڑھتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ میں جنازہ کے ساتھ لوگوں کے یہاں سے چلتا ہوں ، پس جب جنازہ رکھا جاتا ہے ، تو اللہ اکبر کہتا ہوں اور اللہ کی حمد کرتا ہوں اور اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہوں ، پھر کہتا ہوں : (( اَللّٰھُمَّ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ الخ)) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس اثر سے بھی نماز جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد دعا ثناء پڑھنے کا ثبوت ہوتا ہے۔ اور اس کا ثبوت اس سے بھی کہ نماز جنازہ نماز ہے، پس جیسے تمام نمازوں میں دعا ثناء پڑھی جاتی ہے ، نماز جنازہ میں بھی پڑھنا چاہیے۔‘‘ ] [1] ۱ ؍ ۸ ؍ ۱۴۲۱ھ س: نماز جنازہ میں امام جب اونچی آواز میں دعائیں کرتا ہے، مقتدی پیچھے آمین ، آمین کہتے ہیں ۔ کیا یہ مسنون طریقہ ہے؟ (محمد یونس شاکر، نوشہرہ ورکاں ) ج: نہیں ! مقتدی دعائیں پڑھیں ۔ وہ بھی آہستہ بلا آواز۔
[1] کتاب الجنائز ، ص:۵۲ ، مولانا محمد عبدالرحمٰن صاحب ، مبارکپوری