کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 357
جہنمی ہی نہیں رہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّـہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ ا للّٰه عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَاْوٰہُ النَّارُ ط﴾ [المائدۃ:۵ ؍ ۷۲][ ’’ یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی ہے۔، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے۔‘‘ ] نیز فرمان ہے: ﴿ اِنَّ ا للّٰه حَرَّمَھُمَا عَلَی الْکٰفِرِیْنَ ط﴾[الاعراف: ۷ ؍ ۵۰][’’ اللہ تعالیٰ نے دونوں چیزوں کی کافروں کے لیے بندش کردی ہے۔‘‘ ] دیکھیں ابوجہل بھی تو رمضان المبارک میں ہی مرا تھا۔ رمضان المبارک میں جہنم کے دروازے بھی بند تھے، اس کے باوجود ابوجہل جہنمی ہی ہے۔ ۱۲ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ س: جو جنت البقیع میں دفن ہو ، اس کی کیا فضیلت ہے ، کیا وہ جنتی ہے؟ (محمد افراہیم) ج: جو فضیلت بھی ہو ، وہ اہل ایمان کے ساتھ ہی مخصوص ہے، ورنہ اہل نفاق اور اہل کفر بھی تو مقبرۃ البقیع میں مدفون ہیں ۔ پھر مقبرۃ البقیع کا نام جنت البقیع کسی حدیث یا کسی آیت میں وارد نہیں ہوا۔ [ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مدینہ منورہ میں فوت ہو گا میں اس کی شفاعت کر وں گا۔‘‘][1] ۱۳ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ س: جمعہ کی شب یا جمعہ کے دن یا رمضان المبارک میں فوت ہونے والے آدمی کی کیا فضیلت ہے؟ (ظفر اقبال ، ضلع نارووال) ج: صاحب مشکاۃ لکھتے ہیں : (( وَعَنْ عَبْدِ ا للّٰه بنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم : مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَمُوتُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ ، أَوْ لَیْلَۃَ الجُمُعَۃِ إِلاَّ وَقَاہُ ا للّٰه فِتْنَۃَ الْقَبْرِ[’’عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نہیں کوئی مسلمان فوت ہوتا، جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات، مگر بچائے گا اس کو اللہ تعالیٰ قبر کے فتنہ سے۔‘‘ ] رواہ أحمد ، والترمذی ، وقال: ھٰذا حدیثٌ غریب ، ولیس إسنادہ بمتصل)) [2] شیخ البانی ..... رحمہ اللہ .....تعلیق مشکاۃ میں لکھتے ہیں : (( لکن رواہ الطبرانی موصولا کما فی الفیض، ولہ طریق أخری فی المسند (۲؍۱۷۶ ۔ ۲۲۰) وإسنادہ حسن أو صحیح بما قبلہ ۱ھ واللّٰہ أعلم۔)) رمضان میں فوت ہونے والے کی فضیلت میں مجھے فی الحال کوئی حدیث معلوم نہیں ۔
[1] [2] کتاب الصلاۃ باب الجمعۃ الفصل الثالث