کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 353
فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُرْلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِیْ بِہٖ)) ’’ یاالٰہی تحقیق میں ( اس کام میں ) تجھ سے تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں اور (حصول خیر کے لیے) تجھ سے تیری قدرت کے ذریعے قدرت مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل عظیم مانگتا ہوں ۔ بے شک تو ( ہرچیز پر) قادر ہے اور میں (کسی چیز پر) قادر نہیں تو ( ہر کام کے انجام کو) جانتا ہے اور میں (کچھ) نہیں جانتا اور تو تمام غیبوں کا جاننے والا ہے۔ الٰہی ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کا میں ارادہ رکھتا ہوں ) میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر اور آسان کر ، پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا فرما اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دین ، میری زندگی اور میرے انجام کار کے لحاظ سے برا ہے ، تو اس (کام) کو مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے بھلائی مہیا کر، جہاں (کہیں بھی) ہو۔ پھر مجھے اس کے ساتھ راضی کردے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ پھر اپنی حاجت بیان کرو۔‘‘ ] [1] ۸ ؍ ۴ ؍ ۱۴۲۴ھ س: 1۔ استخارہ سے مراد کیا ہے؟ اور اس کو کتنے دن کرنا چاہیے یا صرف ایک دفعہ کرنا ہی کافی ہے؟ طریقہ تحریر فرمادیں ؟ 2۔دعائے حاجات کے بارے میں کیا حکم ہے ، اس کا طریقہ کیا ہے؟ (عتیق الرحمن عبداللہ) ج: 1۔ استخارہ کا لفظی معنی ہے خیر طلب کرنا۔ دعائے استخارہ کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی دو رکعت نفل پڑھ کر دعائے استخارہ کرے۔ دعائے استخارہ دعاؤں والی کتب مثلاً حصن المسلم اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری دعائیں میں درج ہے۔ وہاں سے دیکھ کر یاد کرلیں ۔ ایک دفعہ استخارہ کرنا کافی ہے۔ [2] 2۔دعائے حاجت جب حاجت ہو کر لے اس کا خاص طریقہ مجھے کسی صحیح حدیث سے معلوم نہیں ۔ [سنن ترمذی ؍ ابواب صلوٰۃ الوتر ؍ باب ماجاء فی صلوۃ الحاجۃ اور ابن ماجہ کتاب إقامۃ الصلوٰۃ ؍ باب ماجاء فی صلوٰۃ الحاجۃ ، میں صلوٰۃ حاجت اور دعائے حاجت والی روایت موضوع ہے۔ اس میں فائد بن عبدالرحمن ، ابو الورقاء راوی ہے، جو موضوع روایات بیان کرتا ہے۔ محدث ابن جوزی نے فائد کی یہ روایت اپنی کتاب ’’ الموضوعات ، ج:۲ ، ص:۱۴۰ ‘‘میں ذکر کی ہے۔ ] ۴ ؍ ۸ ؍ ۱۴۲۱ھ
[1] بخاری ؍ کتاب التہجد ؍ باب ماجاء فی التطوع مثنی مثنی [2] بخاری ؍ التہجد ؍ باب ماجاء فی التطوع مثنی مثنی