کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 352
عبداللّٰہ قال: کان رسول ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم إذا قام إلی الصلاۃ رفع یدیہ حتی إذا کانتا۔ الحدیث ، وفی آخرہ: ویرفعھما فی کل رکعۃ وتکبیرۃ یکبرھا قبل الرکوع حتی ینقضی صلاتہ۔ ۱ ھ (۱؍۲۸۹) فھذہ الجملۃ: ویرفعھما الخ تفید أن رسول ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم کان یرفع یدیہ فی تکبیرات العید لأنھا قبل الرکوع وکان رسول ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم یرفع یدیہ فی کل تکبیرۃ یکبرھا قبل الرکوع۔ واللّٰہ أعلم۔ )) ۸ ؍ ۶ ؍ ۱۴۲۳ھ س: نماز تسبیح کا کیا طریقہ ہے کیا یہ درست ہے؟ (محمد شکیل ، فورٹ عباس) ج: نماز تسبیح چار رکعات ہیں ۔ قیام ، فاتحہ اور دیگر قراء ت کے بعد پندرہ تسبیحات ، باقی ہر جگہ معروف وظیفہ کے بعد دس دس تسبیحات ہیں ۔ ایک رکعت میں ۷۵ اور چار رکعات میں ۳۰۰ تسبیحات ہیں ۔ تسبیح یہ ہے: (( سُبْحَانَ ا للّٰه وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ إِلٰہَ اِلاَّ ا للّٰه وَاللّٰہُ أَکْبَرُ)) [1] یہ درست ہے۔ ۱۲ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ نماز استخارہ س: دعا استخارہ کس وقت کرنی چاہیے؟ ہر وقت کرسکتا ہے یا صرف رات کو سونے سے پہلے کریں ؟ (حامد رشید، لاہور) ج: دن کے وقت بھی کرسکتا ہے، رات کے ساتھ مخصوص نہیں ۔ [جب کسی کو کوئی بھی (جائز) امر درپیش ہو اور وہ اس میں متردد ہو کہ اسے کروں یا نہ کروں یا جب کسی کام کا ارادہ کرے تو اس موقع پر استخارہ کرنا سنت ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ دو رکعت نفل خشوع و خضوع اور حضورِ قلب سے پڑھے۔ رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ بڑے اطمینان سے کرے، پھر فارغ ہوکر یہ دعا پڑھے: (( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ
[1] ابو داود ؍ ابواب التطوع ؍ باب صلاۃ التسبیح ، ابن ماجۃ ؍ اقامۃ الصلاۃ ؍ باب ماجاء فی صلاۃ التسبیح ، امام ابن خزیمہ اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔