کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 348
س: نماز عیدین کی تکبیرات کے دوران مقتدی کیا پڑھے گا؟ (محمد حسین عبدالصمد) ج: نماز عیدین کی تکبیرات کے دوران ذکر و دعاء کے سلسلہ میں کوئی مرفوع حدیث مجھے معلوم نہیں نہ امام کے لیے۔ نہ مقتدی کے لیے اور نہ ہی منفرد کے لیے۔ ۱۷ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۲ھ س: عید کی نماز سے پہلے یا بعد عیدگاہ میں نوافل پڑھنے منع ہیں ۔ دوسری حدیث ہے کہ تم میں سے جب بھی کوئی آدمی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرلے۔ ایک جگہ عید کی نماز مسجد میں ادا کی جاتی ہے تو آنے والے تحیۃ المسجد ادا کریں یا نہ کریں ؟ (محمد یونس ، نوشہرہ ورکاں ) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (( إِذَا دَخَلَ أَحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَّجْلِسَ))[ ’’ جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت ( نفل تحیۃ المسجد کے طور پر) پڑھ لے۔‘‘ [1] آپ کی پیش کردہ صورت کو بھی شامل ہے۔ عید کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نہیں ۔ عیدگاہ میں پڑھا کرتے تھے۔ اس صورت میں یہ سوال وارد ہی نہیں ہوتا۔ عیدگاہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید سے پہلے اور بعد کچھ نہیں پڑھتے تھے۔ تحیۃ المسجد کی نفی نہیں ۔ س: اگر بلا عذر یا باعذر عید کی نماز مسجد میں پڑھی جائے تو تحیۃ المسجد (دو رکعتیں ) نماز عید سے پہلے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ (ماسٹر عبدالرؤف) ج: بے عذر یا باعذر عید کی نماز مسجد میں پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان و حکم: (( إِذَا دَخَلَ أحَدُکُمُ الْمَسْجِدَ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ قَبْلَ أَنْ یَجْلِسَ)) [2] [ ’’ جب تم مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھا کرو۔‘‘] ثابت اور صحیح بخاری میں موجود ہے۔ ۲۹ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۳ھ س: یہ کتاب الآثار سے تحریر ترجمہ کے لیے عرض ہے: (ص:۴۱) (( عن ام عطیۃ رضی اللّٰه عنہ قالت کان یرخص للنساء فی الخروج فی العیدین الفطر والاضحٰی قال محمد لا یعجبنا خروجھن فی ذلک الا العجوز الکبیرۃ وھو قول ابی حنفیۃ۔))
[1] بخاری ؍ کتاب المساجد (الصلوٰۃ) باب اذا دخل المسجد فلیرکع رکعتین ، صحیح مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب استحباب تحیۃ المسجد برکعتین [2] بخاری ؍ کتاب الصلاۃ ؍ باب اذا دخل المسجد فلیرکع رکعتین ، مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب استحباب تحیۃ المسجد برکعتین