کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 339
نمازِ جمعہ س: میں نے امام محمد بن عبدالوہاب کی کتاب ’’ نصیحۃ المسلمین ‘‘میں مندرجہ ذیل حدیث پڑھی: ’’ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے ایک دن کہا جبکہ ایک شخص نے اٹھ کر بہت باتیں کیں ۔ پس عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر یہ شخص اپنی بات میں اعتدال اختیار کرتا تو اس کے لیے بہتر تھا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا تھا میں یہ سمجھتا ہوں یا یہ فرمایا کہ مجھے حکم ملا ہے کہ مختصر بات کروں ، کیونکہ اختصار ہی بہتر ہوتا ہے۔ ‘‘ (یعنی حاجت سے زائد بات کرنا فضول ہے۔) [ابوداؤد] اس حدیث کے بارے میں فرمائیں اور یہ بھی ضرور بتائیں کہ جمعہ کی تقریر کتنی دیر کی ہونی چاہیے؟ اور عام درس کتنی دیر کا ہو؟ (میاں سرفراز اسلم ، اوکاڑہ) ج: آپ کی پیش کردہ ابو داؤد والی حدیث کتاب الأدب باب ماجاء فی التشدق فی الکلام میں موجود ہے اور حسن درجے کی ہے۔ [1] خطبہ و درس کی تحدید کتاب و سنت میں وارد نہیں ہوئی۔ س: جمعہ کے روز زوال ہوتا ہے یا نہیں ؟ (عبدالرحمن) ج: جمعہ کے روز بھی زوال ہوتا ہے، البتہ جمعہ کے روز جمعہ پڑھنے والے جس وقت بھی مسجد میں پہنچیں ۔ اس وقت سے لے کر خطبہ شروع ہونے تک جتنی ان کے مقدر میں ہو نماز پڑھ سکتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحیح بخاری میں ہے: (( لاَ یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الجُمُعَۃِ ، وَیَتَطَھَّرُ مَااسْتَطَاعَ مِنْ طُھْرٍ ، وَیَدَّھِنُ مِنْ دُھْنِہِ ، أَوْ یَمَسُّ مِنْ طِیبِ بَیْتِہِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَلاَ یُفَرِّقُ بَیْنَ اثْنَیْنِ ، ثُمَّ یُصَلِّی مَا کُتِبَ لَہٗ ، ثُمَّ یُنْصِتُ إِذَا تَکَلَّمَ الْاِمَامُ إِلاَّ غُفِرَ لَہٗ مَا بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الْأُخْرٰی)) [2] [ ’’ جو شخص جمعہ کو نہائے اور جس قدر پاکی حاصل ہوسکے کرے ، پھر تیل یا اپنے گھر سے خوشبو لگائے اور مسجد کو جائے دو آدمیوں کے درمیان راستہ نہ بنائے، پھر اپنے مقدر کی نماز پڑھے ، پھر دورانِ خطبہ خاموش رہے ، تو اس کے گزشتہ جمعہ سے لے کر اس جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔‘‘]اور صحیح مسلم میں ہے: (( مَنِ اغْتَسَلَ، ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَۃَ ، فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَہٗ ، ثُمَّ أَنْصَتَ حَتّٰی یَفْرَغَ مِنْ خُطْبَتِہِ ، ثُمَّ یُصَلِّیْ مَعَہُ غُفِرَلَہٗ مَا بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الأُخْرٰی وَفَضْلُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ)) [3] [ ’’ جو شخص غسل کرکے جمعہ کے لیے
[1] صحیح سنن ابی داؤد۔ محمد ناصر الدین ألبانی [2] بخاری ؍ الجمعۃ ؍ باب الدھن للجمعۃ [3] مسلم ؍ الجمعۃ ؍ باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ