کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 317
عبدالرحمن کے بیانات میں ترجیح تو اس مقام پر محمد بن یوسف کا بیان راجح ہے کیونکہ وہ یزید بن خصیفہ اور حارث بن عبدالرحمن سے اوثق ہے اس لیے کہ حضرت المؤلف نے بذات خود محمد بن یوسف کی توثیق میں ’’ثقۃ ثبت‘‘ دو لفظ نقل فرمائے ہیں اور یزید بن خصیفہ کی توثیق میں ’’ثقۃ ‘‘ صرف ایک ہی لفظ نقل فرمایا ہے اور شرح نخبہ میں ہے: (( ومن المھم أیضا معرفۃ مراتب التعدیل وارفعھا الوصف ایضا بما دل علی المبالغۃ فیہ واصرح ذالک التعبیر بأفعل کاوثق الناس او اثبت الناس والیہ المنتھی فی التثبت ثم ما تاکد بصفۃ من الصفات الدالۃ علی التعدیل او صفتین کثقۃ ثقۃ او ثبت ثبت او ثقۃ حافظ او عدل ضابط او نحو ذالک .....الخ)) ’’اور اہم باتوں میں سے تعدیل کے مراتب کی پہچان بھی ہے ، ان میں سب سے پہلے بلند مرتبہ یہ ہے کہ ایسے لفظ سے تعریف کی جائے جو اس وصف میں مبالغہ پر دلالت کرے اور اس میں سب سے زیادہ صریح وہ ہے جو افعل(تفضیل) کے لفظوں کے ساتھ بیان کی جائے مثلاً أوثق الناس ، اثبت الناس ، إلیہ المنتہی فی التثبت ، پھر جس کی تاکید کسی صفت سے کی جائے جو تعدیل پر دلالت کرنے والی ہو یا دو صفتوں کے ساتھ مؤکد ہو مثلاً ثقہ ثقۃ یا ثبت ثبت یا ثقۃ حافظ یا عدل ضابط یا اس جیسے الفاظ.....الخ‘‘ اور تدریب شرح تقریب میں لکھا ہے: (( فالفاظ التعدیل مراتب) ذکر ھا المصنف کابن الصلاح تبعا لا بن ابی حاتم اربعۃ وجعلھا الذھبی والعراقی خمسۃ و شیح الاسلام ستۃ (اعلاھا) بحسب ما ذکرہ المصنف ( ثقۃ او متقن او ثبت او حجۃ او عدل حافظ او) عدل ( ضابط) و اما المرتبۃ التی زادھا الذھبی والعراقی فانھا اعلیٰ من ھذہ وھو ما کرر فیہ احد الالفاظ المذکورۃ اما بعینہ کثقۃ ثقۃ اولا کثقۃ ثبت او ثقۃ حجۃ او ثقۃ حافظ والرتبۃ التی زادھا شیخ الاسلام اعلی من مرتبۃ التکریر وھی الوصف بافعل کاوثق الناس واثبت الناس او نحوہ کالیہ المنتھی فی التثبت قلت ، ومنہ لا احد اثبت منہ ومن مثل فلان؟ وفلان لا یسأل عنہ ولم ارمن ذکر ھذہ الثلاثۃ وھی الفاظھم فالمرتبۃ التی ذکرھا المصنف اعلی ھی ثالثۃ فی