کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 305
پھر محمد بن اسحا ق کا بیان ’’ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بماہِ رمضان تیرہ رکعات پڑھتے تھے۔‘‘ بھی امام مالک ، یحییٰ بن سعید اور عبدالعزیز بن محمد کے بیانات مذکور کے خلاف و منافی نہیں بشرطیکہ صاحب آثار السنن کی توجیہ ’’تیرہ رکعات میں بعد از عشاء والی دو رکعات شامل ہیں ۔‘‘ کو تسلیم کر لیا جائے باقی اس میں حکم اور ابی بن کعب و تمیم داری کا ذکر نہ ہونا ان کے بیانات سے مخالفت و منافات نہیں ، کما تقدم۔ ہاں اگر صاحب آثار السنن کی توجیہ اور اس قسم کی کسی اور توجیہ کو تسلیم نہ کیا جائے تو پھر محمد بن اسحاق کا بیان عبدالعزیز بن محمد کے بیان کے منافی ہو گا کیونکہ اس میں ہے کہ ہم گیارہ رکعات پڑھتے تھے اور اس میں ہے کہ تیرہ رکعات پڑھتے تھے ، البتہ محمد بن اسحاق کا بیان اس صورت میں بھی امام مالک اور یحییٰ بن سعید کے بیانات کے خلاف و منافی نہیں کیونکہ امام مالک کے بیان میں گیارہ کے حکم اور یحییٰ بن سعید کے بیان میں ابی بن کعب و تمیم داری کے گیارہ رکعات پڑھنے کا تذکرہ ہے اور محمد بن اسحق کے بیان میں ان دونوں چیزوں (حضرت عمر کے گیارہ کا حکم دینے اور ابی بن کعب و تمیم داری کے گیارہ پڑھنے) کی نفی نہیں کی گئی کیونکہ عدم ذکر کو نفی نہیں کہا جا سکتا۔ رہا داؤد بن قیس کا بیان ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رمضان میں لوگوں کو ابی بن کعب اور تمیم داری کی اقتداء میں اکیس رکعات پر جمع کیا ۔‘‘ تو وہ واقعی امام مالک اوریحییٰ بن سعید کے بیانات کے خلاف و منافی ہے بشرطیکہ وہ مقبول ہو البتہ وہ عبدالعزیز بن محمد اور محمد بن اسحاق کے بیانات کے خلاف و منافی نہیں تو پتہ چلا کہ صاحب رسالہ کا فرمان ’’اور ان پانچوں کے بیان باہم مختلف ہیں ‘‘ محل نظر ہے۔ فتدبر وثانیاً: (( قال العلامۃ الزرقانی فی شرح المؤطا : وقولہ : ان مالکا انفردبہ لیس کما قال فقد رواہ سعید بن منصور من وجہ آخر عن محمد بن یوسف فقال : احدی عشرۃ کما قال مالک ۱ھ (ج:۱، ص:۲۳۹) وقال الحافظ فی الفتح : لم یقع فی ھذہ الروایۃ عدد الرکعات التی کان یصلی بھا ابی بن کعب و قد اختلف فی ذالک ففی المؤطا عن محمد ابن یوسف عن السائب بن یزید انھا احدی عشرۃ و رواہ سعید بن منصور من وجہ آخر الخ (ج:۴،ص:۲۵۳) وقال صاحب آثار السنن : ما قالہ ابن عبدالبر من وھم مالک فغلط جدالان مالکا قد تابعہ عبدالعزیز بن محمد عند سعید بن منصور فی سننہ و یحیی بن سعید القطان عن ابی بکر بن ابی شیبۃ فی مصنفہ کلاھما عن محمد بن یوسف و قالا