کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 293
درست ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ القَدْرِ اِیْمَانًا وَّ احتِسَابًا غُفِرَلَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) [1] [ ’’جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے لیلۃ القدر کا قیام کیا تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔‘‘]اور لیلۃ القدر کے ادراک کی خاطر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اعتکاف بھی فرمایا ہے۔ باقی راتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ حصہ قیام اور کچھ حصہ آرام فرماتے۔ عبداللہ بن عمر و بن عاص اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہما کو بھی اسی چیز کی تلقین فرمائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَحَبُّ الصَّلَاۃِ إلَی ا للّٰه صَلَاۃُ دَاؤدَ ، وَکَانَ یَنَامُ نِصْفَ اللَّیْلِ ، وَیَقُوْمُ ثُلُثَہُ ، وَیَنَامُ سُدُسَہُ ، وَیَصُوْمُ یَوْمًا وَیُفْطِرُ یَوْمًا)) [2] [’’عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نماز داؤد علیہ السلام کی نمازہے اور اللہ تعالیٰ کو سب روزوں سے محبوب روزہ داؤد صلی اللہ علیہ وسلم کا روز ہ ہے ۔ آپ آدھی رات سوتے تھے اور تہائی حصہ قیام کرتے اور پھر چھٹا حصہ سو جاتے اور ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔‘‘] ایک روایت میں ’’أَحب‘‘کی جگہ ’’ أفضل‘‘ کا لفظ آیا ہے اور ایک روایت میں (( لَا أَفْضَلَ مِنْ ذٰلِکَ)) کے لفظ بھی موجود ہیں اور ایک روایت میں ہے: (( وَکَانَ لَا یَفِرُّ إِذَا لَا قَی)) [3] [’’داؤد علیہ السلام جب دشمن سے ٹکراتے تو فرار نہیں ہوتے تھے۔ ‘‘][بخاری]اگر وقت زیادہ لگانا چاہتا ہے تو قیام اللیل میں قراء ت زیادہ کر لے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ، رکعات کی تعداد پندرہ سے نہ بڑھائے کیونکہ اس نماز کی رکعات پندرہ سے زائد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ نیز قنوت و قیام میں طوالت والی نماز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے افضل زیادہ فضیلت والی قرار دیا ہے۔ [’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سی نماز بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا: لمبے قیام والی۔‘‘]واللہ اعلم س: رمضان یا غیر رمضان میں ایک رات میں زیادہ سے زیادہ کتنے نوافل پڑھ سکتے ہیں ؟ ہمارے شیخ کے مطابق رمضان یا غیر رمضان میں گیارہ(۱۱)رکعات نوافل ادا کر سکتے ہیں ؟ (میا ں سرفراز، اوکاڑہ) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ اللیل زیادہ سے زیادہ پندرہ رکعات ہے ، اس میں رمضان یا غیر رمضان کی کوئی تخصیص نہیں ۔ رہی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث : (( مَاکَانَ یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ ، وَلَا
[1] بخاری؍کتاب فضل لیلۃ القدر ؍باب فضل لیلۃ القدر [2] بخاری؍کتاب التہجد؍باب من نام عند السحر [3] مسلم؍صلاۃ المسافرین؍باب صلاۃ اللیل و عدد رکعات النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم فی اللیل ۔ ترمذی ؍ابواب الصلاۃ؍باب ما جاء فی طول القیام فی الصلاۃ