کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 291
س: عام پر امن حالات میں نمازِ فجر میں دعائے قنوت (نازلہ نہیں ، عام دعائے قنوت) پڑھنی چاہیے یا نہیں ؟ شافعیہ اس کے ترک پر سجدہ سہو کے قائل ہیں اور محدث عبداللہ روپڑی کے نزدیک کبھی پڑھ لے اور کبھی ترک کر دے؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں اور وتر میں دعائے قنوت پڑھا کرتے تھے(سنن کبریٰ للبیہقی جلد:۲) محدث روپڑی لکھتے ہیں : ’’صبح کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ترک بھی ثابت ہے ، اس لیے نمازِ فجر میں ہمیشگی سے مراد کثرت ہو گی۔‘‘ (وقار علی ، لاہور) ج: ہمارے شیخ مفخم و استاذ مکرم حافظ عبداللہ صاحب محدث روپڑی رحمہ اللہ تعالیٰ کا فتویٰ درست و صحیح ہے ۔ [براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر اور مغرب میں قنوت فرماتے تھے ۔[1] ابو مالک اشجعی فرماتے ہیں : میں نے اپنے والد محترم سے پوچھا ابا جان! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابو بکر ، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کے پیچھے کوفہ میں تقریباً پانچ سال کے عرصہ تک نمازیں پڑھی ہیں کیا وہ قنوت کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا: بیٹا بدعت ہے۔ [2] ۲۹؍۸؍۱۴۲۳ھ س: قنوت وتر اور قنوت نازلہ میں کیا فرق ہے؟ نیز اگر قنوتِ وتر میں قنوتِ نازلہ کے الفاظ پڑھے جائیں تو کیا کوئی حرج ہے یا نہیں ؟ (حافظ آفتاب احمد) ج: قنوت وتر وتر کے ساتھ مخصوص ہے ، خواہ قنوت نازلہ خواہ غیر نازلہ اور قنوتِ نازلہ کسی پیش آمدہ حادثہ کے موقعہ پر کی جاتی ہے خواہ نمازِ وتر میں ہو خواہ فرض نماز میں ۔ وتروں کے ساتھ مخصوص نہیں ، فرض نمازوں میں بھی کر سکتے ہیں ، اس طرح قنوت وتر اور قنوتِ نازلہ میں عموم وخصوص من وجہ والا فرق ہے ۔ قنوتِ نازلہ والے الفاظ قنوتِ وتر میں پڑھ لیے جائیں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ قنوتِ وتر کو قنوتِ نازلہ بنانا یا وتروں میں قنوتِ نازلہ پڑھنا درست ہے ۔کیونکہ فرض نمازیں جن میں اکثر کے نزدیک عام حالات میں قنوت نہیں قنوتِ نازلہ ان میں بھی درست ہے تو وتروں میں قنوتِ نازلہ بطریقِ اولیٰ درست ہے کیونکہ وتروں میں تو عام حالات میں بھی قنوت ہے۔ ۱۹؍۴؍۱۴۲۱ھ س: جزء رفع الیدین میں ہے حدثنا مسدد ثنا یحییٰ بن سعید عن جعفر حدثنی ابو عثمان قال کنا نحن و عمر یؤم الناس ثم یقنت بنا عند الرکوع یرفع یدیہ حتی یبدو کفاہ (روایت ، ص:
[1] مسلم؍ المساجد؍باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوٰت۔ ترمذی ؍ابواب الصلاۃ ؍باب ما جاء فی القنوت فی صلاۃ الفجر [2] نسائی؍الافتتاح؍باب ترک القنوت۔ ترمذی؍الصلاۃ؍باب فی ترک القنوت