کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 276
أن یعلی بن أمیۃ ، وعمر بن الخطاب رضی اللّٰه عنہما کانا یعتقدان أن معنی الآیۃ قصر الرباعیۃ فی السفر ، وأن النبی صلی ا للّٰه علیہ وسلم أقر عمر علی فھمہ لذلک ، وھو دلیل قوی ، ولکنہ معارض بما تقدم عن عمر من أنہ قال: وصلاۃ السفر رکعتان تمام غیر قصر علی لسان محمد صلی ا للّٰه علیہ وسلم ، ویؤیدہ حدیث عائشۃ ، وحدیث ابن عباس المتقدمان ، وظاہر الآیات المتقدمۃ الدالۃ علی أن المراد بقولہ: أن تقصروا من الصلاۃ۔ قصر الکیفیۃ فی صلاۃ الخوف کما قدمنا۔ واللّٰہ أعلم۔ ۱ ھ)) [۱ ؍ ۴۰۶۔ ۴۰۷] مگر اس کے عموم و اطلاق کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے ساتھ تخصیص و تقیید ہوچکی ہے، چنانچہ مسافت قصر اور مدت قصر کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل پہلے بیان ہوچکا ہے۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول عموم و اطلاق کی تخصیص و تقیید کرتا ہے۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بھی عموم و اطلاق کی تخصیص و تقیید کرتا ہے۔ دیکھئے: (( مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِی ھٰذَا ، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لاَ یُحَدِّثُ فِیْھِمَا نَفْسَہٗ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ)) [1] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص میرے وضوء کی طرح وضوء کرے، پھر دو رکعتیں پڑھے اور توجہ نماز کی طرف رکھے، تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ ] کے عموم و اطلاق کے پیش نظر کوئی شخص عید والے دن عید گاہ میں نماز عید سے پہلے یا بعد دو رکعت نماز پڑھے، تو ہم اس کو نہیں پڑھنے دیں گے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل عید والے دن عیدگاہ میں صرف نماز عید پڑھنا ہے۔ پہلے یا بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز نہیں پڑھی۔ [2] پھر دیکھئے میت کے لیے دعاء کی نصوص کے عموم و اطلاق کے پیش نظر کوئی شخص یا کچھ اشخاص نماز جنازہ سے سلام پھر جانے کے بعد اسی مقام پر بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر میت کے لیے دعاء کریں تو ہم کیوں روکتے ہیں ۔ اسی لیے کہ ایسا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ لہٰذا ان کا عموم و اطلاق سے استدلال درست نہیں ۔ وعلی ہذا القیاس اس کی آپ کو بہت سی مثالیں ملیں گی۔ تو تین فرسخ سے کم مسافت میں حالت سفر میں نماز قصر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ، پھر ارادہ بناکر اقامت کی صورت میں چار دن سے زائد اور تردد والی صورت میں بیس دن سے زائد قصر کرنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ، لہٰذا تین فرسخ سے کم مسافت والے سفر میں اور دونوں صورتوں میں مندرجہ بالا مدت سے زیادہ مدت نماز قصر نہ کرنا چاہیے۔ آیت کریمہ: ﴿ وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ ط﴾ الخ کے عموم و اطلاق سے استدلال
[1] مسلم ؍ الطہارۃ ؍ باب صفۃ الوضوء وکمالہ [2] بخاری ؍ العیدین ؍ باب الخطبۃ بعد الصید ، مسلم ؍ صلاۃ العیدین ؍ باب ترک الصلاۃ قبل العید وبعدھا فی المصلی