کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 275
اس کے بعد صاحب اضواء البیان فرماتے ہیں : (( وعلی ھذا التفسیر الذی دل لہ القرآن فشرط الخوف فی قولہ: إن خفتم أن یفتنکم الذین کفروا معتبر أی وإن لم تخافوا منھم أن یفتنوکم فلا تقصروا من کیفیتھا ، بل صلوھا علی أکمل الہیئات کما صرح بہ فی قولہ: فإذا اطمأننتم فأقیموا الصلاۃ ، وصرح باشتراط الخوف أیضا لقصر کیفیتھا بأن یصلیھا الماشی والراکب بقولہ: فإن خفتم فرجالا أو رکبانا۔ ثم قال: فإذا أمنتم فاذکرو ا للّٰه کما علمکم۔ الآیۃ یعنی فإذا أمنتم فأقیموا صلاتکم کما أمرتم برکوعھا وسجودھا ، وقیامھا وقعودھا علی أکمل ہیئۃ وأتمھا ، وخیر ما یبین القرآن القرآن ، ویدل علی أن المراد بالقصر فی ھذہ الآیۃ القصر من کیفیتھا کما ذکرنا أن البخاری صدر باب صلاۃ الخوف…الخ)) اس کے بعد لکھتے ہیں : (( ویؤ یدہ أیضا أن قصر عددھا لا یشترط فیہ الخوف الخ)) پھر اس کے بعد فرماتے ہیں : (( وأصرح من ذلک دلالۃ علی ھذا مارواہ الإمام أحمد حدثنا وکیع و سفیان و عبدالرحمٰن بن أبی لیلی عن عمر رضی اللّٰه عنہ قال: صلاۃ السفر رکعتان ، وصلاۃ الأضحی رکعتان ، وصلاۃ الفطر رکعتان ، وصلاۃ الجمعۃ رکعتان تمام غیر قصر علی لسان محمد صلی ا للّٰه علیہ وسلم الخ)) اس کے بعد لکھتے ہیں : (( فاعلم أن ابن کثیر بعد أن ساق الحدیث عن عمر ، وابن عباس ، وعائشۃ قال مانصہ: وإذا کان کذلک فیکون المراد بقولہ: فلیس علیکم جناح أن تقصروا من الصلاۃ۔ قصر الکیفیۃ کما فی صلاۃ الخوف ، ولھذا قال: إن خفتم أن یفتنکم الذین کفروا۔ الآیۃ ، ولھذا قال بعدھا: وإذا کنت فیھم فأقمت لھم الصلاۃ۔ الآیۃ فبین المقصود من القصر ھھنا ، وذکر صفتہ وکیفیتہ۔ ۱ھ محل الغرض منہ بلفظہ وھو واضح جدا فیما ذکرنا وھو اختیار ابن جریر۔ وعلی ھذا القول فالآیۃ فی صلاۃ الخوف ، وقصر الصلاۃ فی السفر علیہ مأخوذ من السنۃ ، لامن القرآن۔ ۱ ھ)) [۱؍۳۹۹۔۴۰۵] ثانیاً اس آیت کریمہ سے مراد قصر کمیت و عدد ہی ہے، جیسا کہ ایک گروہ کی تفسیر ہے صاحب أضواء البیان ہی لکھتے ہیں : (( إن المراد بالقصر فی قولہ: أن تقصروا ھو قصر الصلاۃ فی السفر الخ)) اس تفسیر کے دلائل بیان فرمانے کے بعد لکھتے ہیں : (( فھذا الحدیث الثابت فی صحیح مسلم وغیرہ یدل علی