کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 270
رکعتوں کی اور ظہر کے بعد چار رکعتوں کی حفاظت کرے گا۔ (یعنی انہیں ہمیشہ پڑھے گا) تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ کو حرام فرمادے گا۔ [1] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہ کے پاس گزاری۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس رات میں ان ہی کے گھر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز مسجد میں پڑھی ، پھر گھر تشریف لائے اور چار رکعت پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوگئے۔[2] ۲۵ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۳ھ س: صبح کی جماعت کروانے کے لیے کیا امام کو پہلے دو سنت ادا کرنا ضروری ہے یا وہ بھی جماعت کے بعد سنت ادا کرسکتا ہے۔ جبکہ جماعت کا وقت بھی اوپر ہورہا ہو؟ (ظفر اقبال، نارووال) ج: ہاں درست ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ امام صاحب جماعت کروانے سے پہلے سنتیں پڑھ لیں ، کیونکہ ان کو امامت والا امتیاز حاصل ہے، مقتدیوں کو کہہ سکتے ہیں مجھے سنتیں پڑھ لینے دو۔ ۲۰ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۲ھ س: ایک آدمی کی نماز تہجد رہ جاتی ہے، جب فجر کی اذان ہوتی ہے تو اس کی آنکھ کھلتی ہے، فجر کی اذان کے آدھا گھنٹہ بعد فجر کی جماعت ہوتی ہے کیا اس وقت وہ آدمی اپنی نماز تہجد ادا کرسکتا ہے؟ (محمد یونس شاکر) ج: نہیں وہ سورج طلوع ہونے کے بعد زوالِ آفتاب سے قبل بارہ رکعات پڑھے۔ [3] ۶ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ نمازِ سفر س: (۱) ایک شخص کسی مدرسہ میں استاد ہے، رہائش سمیت تمام سہولیات میسر ہیں ۔ (۲)۔ ایک خطیب اور امام مسجد میں عرصہ آٹھ سال سے مقرر ہے، رہائش بھی مسجد کے مکان میں ہے، جبکہ اس کا اصلی گھر کسی اور جگہ ہے۔ (۳)ایک غیر ملکی طالبِ علم کسی مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آیا ہے، آٹھ سال سے زیر تعلیم ہے۔ (۴)ایک شخص کو حکومت نے کسی عہدے پر مقرر کیا ہے وہ عرصہ پانچ سال سے وہاں ذمہ داری ادا کررہا ہے۔ (۵)ایک تاجر گھر سے باہر کسی دوسرے شہر میں تجارت کررہا ہے کئی سالوں سے وہاں مشغول ہے۔
[1] سنن ابی داؤد ؍ ابواب صلاۃ السفر ؍ باب الاربع قبل الظہر وبعدھا ، سنن ترمذی أیضاً [2] بخاری کتاب العلم ؍ باب السمر فی العلم [3] ترمذی ؍ ابواب الصلاۃ ؍ باب اذا نام عن صلاتہ باللیل صلی بالنھار