کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 266
رَسُولُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم یَدَعُھُمَا سِرًّا وَّلاَ عَلاَنِیَۃً))اور جن دو رکعات کو وہ خود بھی پڑھا کرتی تھیں وہ دو رکعات اور ہیں ۔ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا مسند احمد وغیرہ والی حدیث میں عصر کے بعد والی جن دو رکعات کو بیان فرماتی ہیں ۔ وہ دو رکعات اور ہیں ۔ [ اور کریب نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعات پڑھیں ۔ پھر فرمایا کہ بنو عبدالقیس کے وفد سے گفتگو کی وجہ سے ظہر کی دو رکعتیں نہیں پڑھ سکا تھا۔ ] [1]ام سلمہ رضی اللہ عنہا والی مذکورہ بالا روایت کو قابل احتجاج تسلیم کیا جائے خواہ نہ۔ پھر تسلیم کی صورت میں ان قضاء دو رکعات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ قرار دیا جائے، خواہ نہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (( رَکْعَتَانِ لَمْ یَکُنْ رَسُولُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم یَدَعُھُمَا سِرًّا وَّلاَ عَلاَنِیَۃً رَکْعَتَانِ قَبْلَ صَلاَۃِ الصُبْحِ وَرَکْعَتَانِ بَعْدَ العَصْرِ)) سے ثابت شدہ عصر کے بعد والی دو رکعات پر کوئی زد نہیں پڑتی وہ ثابت ہی ثابت ہیں ۔ اور خاصہ بھی نہیں عامہ ہی عامہ ہیں ۔ ہاں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ابو داؤد والی روایت بوجہ تدلیس ابن اسحاق کمزور ہے۔ (( أَنَّ رَسُولَ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّیْ بَعْدَ الْعَصْرِ ، وَیَنْھٰی عَنْھَا)) [2] [ ’’ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعات پڑھتے اور اس سے منع کرتے تھے۔ ‘‘] س: ظہر اور عصر کی پچھلی دو رکعات میں صرف فاتحہ پڑھنی چاہیے یا اور بھی کوئی سورت ملانی چاہیے؟ (عبدالرحمن) ج: ظہر اور عصر کی آخری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت یا چند آیات کو ملانا افضل و بہتر ہے۔ [ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھاتے تھے، تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے، اور کبھی ہمیں کوئی آیت سنا بھی دیتے تھے۔ پہلی رکعت بھی لمبی کرتے تھے اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف فاتحۃ الکتاب پڑھتے تھے۔ [3] ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کا اندازہ لگایا کرتے تھے، ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں اتنا قیام فرماتے، جتنی دیر میں سورہ الم السجدۃ کی
[1] بخاری تعلیقاً ؍ کتاب مواقیت الصلاۃ [2] ابو داؤد ابواب التطوع ورکعات السنۃ باب من رخص فیھما اذا کانت الشمس مرتفعۃ ضعیف سنن ابی داؤد۔ محمد ناصر الدین الألبانی [3] بخاری ، مسلم ومشکوٰۃ الصلاۃ؍باب القراء ۃ فی الصلاۃ ۱۲؍۸۲۸