کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 262
ج: حافظ ابن کثیر نے بحوالہ طبرانی نقل فرمایا ہے: (( عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ رَسُوْلِ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم أَنَّہٗ قَالَ: مَنْ قَالَ دُبُرَ کُلِّ صَلاَۃٍ:﴿ سُبْحَانَ رخبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ۔ وَسَلاَ مٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔﴾[’’پاک ہے تیرا رب عزت والا اور غلبہ والا اس سے جو وہ وصف بیان کرتے ہیں اور رسولوں پر سلامتی ہے اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔‘‘] ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَقَدِ اکْتَالَ بِالْجَرِیْبِ الْاَوْفٰی مِنَ الْاَجْرِ)) [1] [’’جو شخص ہر فرض نماز کے بعد تین مرتبہ ان تینوں آیتوں کی تلاوت کرے اسے بھر پور اجر پورے پیمانے سے ناپ کر ملے گا۔‘‘]مگر اس کی سند کا حال مجھے فی الحال معلوم نہیں ۔ نماز کی سنتوں کا بیان س: جمعرات کو نماز مغرب میں سورۂ کافرون ، سورۂ اخلاص والی حدیث کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے اور وہ مغرب کی نماز میں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ (حافظ خالد محمود، رینالہ خورد) ج: یہ دو سورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ مغرب کے بعد والی دو سنتوں [2] اور فجر کی سنتوں میں پڑھا کرتے تھے۔[آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں کی پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھتے۔][3] جمعرات کو مغرب کے فرضوں میں ان کا پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ جو روایت پیش کی جاتی ہے وہ معلول ہے۔ ۸ ؍ ۹ ؍ ۱۴۲۳ھ س: نماز کی قضاء کے وقت صرف فرض پڑھے یا ساتھ سنتیں بھی ادا کی جائیں ؟ (محمد یونس شاکر) ج: فرض بھی پڑھے اور سنتیں بھی پڑھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر کے بعد والی سنتیں رہ گئی تھیں ، تو آپ نے انہیں عصر کے بعد پڑھ لیا تھا۔ [4] ۲۳ ؍ ۶ ؍ ۱۴۲۳ھ س: اگر کوئی ذمہ دار جو بارہ ۱۲ سنتیں ہیں ان کو واجب قرار دیتا ہے، کیا اس کی نافرمانی کرنی صحیح ہے؟ (شاہد سلیم ، لاہور)
[1] صحیح ترمذی للألبانی ؍ ابواب الصلاۃ ؍ باب ما یقول اذا سلم [2] نسائی ؍ کتاب الافتتاح ؍ باب القراء ۃ فی الرکعتین بعد المغرب [3] مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب استحباب رکعتی سنۃ الفجر [4] بخاری ؍ مواقیت الصلاۃ ؍ باب ما یصلَّی بعد العصر من الفوائت ونحوھا