کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 259
کو تھکاتی نہیں ، وہ بلند و بالا ، بڑی عظمتوں والا ہے۔‘‘ [’’اللہ جو ساری کائنات کی حفاظت کرسکتا ہے کیا وہ ایک انسان یا اس کی کارکی حفاظت نہیں کرسکتا؟ یقینا کرسکتا ہے، پھر وہ اپنی حفاظت کے لیے جائز اسباب کی بجائے شرکیہ اسباب کیوں اختیار کرتا ہے؟ اس مقصد کے لیے مختلف کڑے اور انگوٹھیاں کیوں پہنتا ہے؟ دھاگے کیوں باندھتا ہے؟ اپنی گاڑی پر جوتے یا چیتھڑے کیوں لٹکاتا ہے؟ او،اللہ کے بندو! آیت الکرسی پڑھو، حفاظت میں رہو، یقینا اللہ کی حفاظت ہی بہترین حفاظت ہے، جس کا کوئی توڑ نہیں ۔ ‘‘] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جوشخص رات کو سوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھ لیتا ہے ، تو اللہ کی طرف سے اس کے لیے محافظ مقرر کردیا جاتا ہے اور طلوع فجر تک شیطان اس کے قریب نہیں آتا۔‘‘ [1] 10۔(( اَللّٰھُمَّ أَصْلِحْ لِیْ دِیْنِیَ الَّذِیْ جَعَلْتَہٗ لِیْ عِصْمََۃً وَأَصْلِحْ لِیْ دُنْیَایَ الَّتِیْ جَعَلْتَ فِیْھَا مَعَاشِیْ ، اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ ، وَأَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ نِقْمَتِکَ ، وَأَعُوذُبِکَ مِنْکَ ، لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلاَ رَآدَّ لِمَا قَضَیْتَ ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجدُّ)) ’’ اے اللہ! میرے لیے میرا وہ دین سنوار دے ، جس کو تونے میری حفاظت کا سبب بنایا ہے اور میری دنیا (بھی) سنوار دے ، جس میں تونے میری روزی پیدا کی ہے۔ اے اللہ! میں تیری خوشنودی کے ساتھ تیرے غصہ سے اور تیری معافی کے ساتھ تیرے عذاب سے اور تیرے (کرم کے) ساتھ تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں جو چیز تو عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے اور جو چیز تو روکے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں اور کسی دولت مند کو اس کی دولت تیرے عذاب سے نہیں بچاسکتی۔‘‘ [2] س: الف: صحیح مسلم ، باب صلوٰۃ الکسوف میں حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ: (( ثم (ای بعد الخطبۃ) رفع یدیہ فقال: اللھم ھل بلغت)) اور ابونعیم کی روایت عن ثابت البنانی:(( قال ذکر انس ابن مالک وسبعین رجلا من انصار الحدیث وفیہ فما رایت رسول ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم کلما صلی الفداۃ رفع یدیہ یدعو علیھم…))[حلیۃ الاولیاء للحافظ ابونعیم الاصبھانیؒ ۱؍۱۲۳
[1] نسائی ؍ فی عمل الیوم واللیلۃ (۹۵۹) ابن خزیمہ (حدیث:۲۴۲۴) نے اسے صحیح کہا۔ [2] نسائی ؍ ۳؍۷۳ ، (حدیث:۱۳۴۵) اسے ابن حبان (۵۴۱)اور ابن خزیمہ (۷۴۵) نے صحیح کہا ہے۔