کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 256
عذاب سے نہیں بچا سکتی۔‘‘ [1] 5۔عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے سلام پھیرنے کے بعد پڑھتے تھے: (( لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ا للّٰه وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ لاَ اِلٰہَ إِلاَّ ا للّٰه ، وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ ، لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ا للّٰه مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ ، وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ)) ’’ اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ گناہوں سے رکنا اور عبادت پر قدرت پانا، صرف اللہ کی توفیق سے ہے۔ اللہ کے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں اور ہم (صرف) اسی کی عبادت کرتے ہیں ہر نعمت کا مالک وہی ہے اور سارا فضل اسی کی ملکیت ہے۔ (یعنی فضل اورنعمتیں صرف اسی کی طرف سے ہیں ،) اسی کے لیے اچھی تعریف ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود (حقیقی) نہیں ، ہم (صرف) اسی کی عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافر برا منائیں ۔‘‘ [2] 6۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ پکڑتے تھے۔ (یعنی انہیں پڑھتے تھے): (( اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْجُبْنِ ، وَأَعُوْذُبِکَ مِنَ الْبُخْلِ ، وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلٰی أَرْذَلِ الْعُمُرِ ، وَأَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ)) ’’ اے اللہ ! میں بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے رذیل عمر (زیادہ بڑھاپے) کی طرف پھیر دیا جائے اور اسی طرح میں دنیاوی فتنوں اور عذابِ قبر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ [3] 7۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ ’ اس شخص کے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں جو ہر (فرض) نماز کے بعد یہ پڑھے:
[1] بخاری؍ صفۃ الصلاۃ (الأذان) باب الذکر بعد الصلاۃ۔ مسلم ؍ المساجد؍ باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ۔ [2] مسلم ؍ المساجد ؍ باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ ، حدیث: ۵۹۲ [3] بخاری الدعوات؍ باب الاستعاذۃ من أرذل العمر و من فتنۃ الادنیا و من فتنۃ النار۔