کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 242
حوالے کے لیے دیکھیں : [فقہ السنّہ ، حصہ أول ، ص:۱۸۶، حاشیہ نمبربحوالہ الفقہ علی مذاہب الاربعۃ ، ج:۱ ، ص:۲۶۲] مطبوعہ اُردو پریس لاہور۔ ۱۹۶۰؁ء اشکال :اشکال یہ ہے کہ مشکوٰۃ میں جو اوپر تشریح بیان ہوئی ہے کیا احادیث صحیحہ کے حوالہ سے وہ واقعتا درست ہے اور سجدے کی اس کیفیت کو صحیح اور مسنون کیفیت کہا جاسکتا ہے۔ نماز میں عورت اور مرد کے سجدے میں کیفیت کے حوالے سے اہلحدیث علماء کا کیا موقف ہے؟ اس موقف کے حوالے سے اس تشریح کی مناسبت اور موافقت یا مطابقت کیا ہے اور کس طرح سے ہے؟ از راہ کرم اپنی قیمتی معلومات سے راہنمائی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔ (محمد یوسف نعیم ، کراچی) ج: افتراش کلب در نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ممنوع ہے۔ محشی مشکاۃ کا لکھنا ’’ البتہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے ، کیونکہ ابو داؤد نے مراسیل میں زید بن ابی حبیب سے روایت کیا ہے۔‘‘ الخ درست نہیں ۔ کیونکہ مرسل روایت ضعیف ہوتی ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ یہ تابعی یزید بن ابی حبیب ہیں نہ کہ زید بن ابی حبیب پھر ’’ عورت کے لیے سجدہ میں اپنے پیٹ کو رانوں سے ملانے کے مسنون ‘‘ ہونے کی کوئی دلیل نہیں ۔ اس سلسلہ میں جس قدر روایات پیش کی جاتی ہیں ۔ سب ضعیف و کمزور ہیں ۔ [۱:.....نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے جو سوال میں درج ہے واضح ہوتا ہے کہ نمازی (مرد ہو یا عورت) کو اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کر دونوں کہنیاں (یعنی بازو) زمین سے اٹھا کر رکھنے چاہیے نیز پیٹ بھی رانوں سے جدا رہے اور سینہ بھی زمین سے اونچا ہو۔ میری معزز مسلمان بہنو! اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق نماز پڑھو۔ آپ مسلمان مردوں اور عورتوں کو یکساں فرماتے ہیں ۔ سجدے میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر رکھ اور اپنی دونوں کہنیاں بلند کر۔ [1] بعض لوگ یہ فضول عذر پیش کرتے ہیں کہ اس طرح سجدے میں بی بی کی چھاتی زمین سے بلند ہوجاتی ہیں جو بے پردگی کی علامت ہے، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے لیے اوڑھنی کو لازم قرار دیا ہے۔ یہ اوڑھنی دورانِ سجدہ بھی پردہ کا تقاصا پورا کرتی ہے۔ پھر آج کی کوئی خاتون صحابیات کے مقام کو نہیں پاسکتی۔ جب انہوں نے ہمیشہ سنت کے مطابق نماز ادا کی ہے۔ تو آج کی خاتون کو بھی اسی راہ پر چلنا چاہیے۔] ۲۶ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۲ھ س: دونوں سجدوں کے درمیان دونوں پاؤں کھڑے ہوں ، انگلیوں کا رخ قبلہ کی جانب ہو، دونوں ایڑیوں
[1] مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب الاعتدال فی السجود