کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 241
صرف دوبیان فرمائی ہیں ۔ اُردو میں اس کی گنجائش ہے۔ ثانیاً آپ نے یہ خرابیاں تمام المنہ کے ذمہ ڈالیں جبکہ تمام المنہ میں نہ تو سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالیٰ کی تدلیس دریں روایت کا تذکرہ ملتا ہے اور نہ ہی عبدالرزاق رحمہ اللہ تعالیٰ کے شذوذ کا۔ جو کچھ شیخ ربانی محدث البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے تمام المنہ میں رقم فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے ان ہی کی زبانی اے متعلم حقانی: (( الذی أراہ.....واللّٰہ أعلم.....أن الثوری بری ء من ھذا الخطأ ، وأن العھدۃ فیہ علی عبدالرزاق ، وذلک لسببین الأول أن عبدالرزاق وإن کان ثقۃ حافظا فقد تکلم فیہ بعضھم ، ولعل ذلک الخ والآخر أنہ خالفہ عبداللّٰہ بن الولید الخ)) اصول ہے: (( وزیادۃ راویھما مقبولۃ مالم تقع منافیۃ لما ھو أوثق))اس اصول کی رُو سے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی رفع سبابہ بین السجدتین والی حدیث مقبول ہے۔ صحیح یاحسن۔ امام ربانی محدث البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عبدالرزاق سے اس مقام پر خطا سرزد ہونے کے بزعم خود جو دو سبب ذکر فرمائے ہیں ۔ ان دو سببوں سے خطا ثابت نہیں ہوتی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کی ہی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ((ومسح علی جوربیۃ)) الخ کے الفاظ پر بحث پڑھ لیں آپ کی تسلی ہوجائے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ۱۶؍ ۳؍ ۱۴۲۲ھ س: مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سجدہ میں [1] اعتدال رکھو۔ (پشت ہموار رکھو۔) اور کوئی اپنے ہاتھ زمین پر کتے کی طرح نہ پھیلائے۔ اس حدیث کے تحت حاشیہ میں لکھا ہے۔ سجدہ کی صحیح کیفیت: حدیث کامطلب یہ ہے کہ سجدہ میں اپنے بازوؤں کو زمین پر نہ لگائے، جیسا کہ کتا زمین پر اپنے بازو بچھا لیتا ہے۔ البتہ عورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے کیونکہ ابو داؤد نے مراسیل میں زید بن ابی حبیب سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عورتوں کو نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: اپنے بازوؤں کو زمین پر لگاؤ اور اس مسئلہ میں عورت مرد کی طرح نہیں ہے۔ حوالے کے لیے دیکھیں : [2] محمد عاصم صاحب نے تو بالکل واضح لکھا ہے: ’’ حنفیہ شافعیہ اور حنبلیہ کے نزدیک عورت کے لیے سجدہ میں اپنے پیٹ کو رانوں سے ملانا مسنون ہے۔‘‘
[1] بخاری ؍ الاذان ؍ باب لا یفترش ذراعیہ فی السجود حدیث: ۸۲۲۔ مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب الاعتدال فی السجود ، حدیث:۴۹۳] [2] مشکوٰۃ المصابیح ، جلد اوّل ، ص:۵۸۵، مترجم و محشی ،استاذ الاساتذہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ