کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 239
س: ہمارے ایک دوست نے کہا کہ رکوع کے بعد قومہ قیام ہے۔ اس لیے رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے چاہئیں ؟ آپ وضاحت فرمائیں ۔ (محمد سلیم بٹ) ج: قومہ قیام ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ، مگر جس قیام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ باندھتے تھے ، وہ قیام قبل الرکوع ہے۔ مسند احمد میں ہے: (( عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیِّ قَالَ : اَتَیْتُ النَّبِیَّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم فَقُلْتُ: لَاَنْظُرَنَّ کَیْفَ یُصَلِّیْ قَالَ: فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، فَکَبَّرَ ، وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی کَانَتَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ قَالَ: ثُمَّ اَخَذَ شِمَالَہُ بِیَمِیْنِہٖ قَالَ: فَلَمَّا اَرَادَ اَنْ یَرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی کَانَتَا حَذْوَ مَنْکِبَیہِ)) [1] [ ’’ وائل بن حجر حضرمی سے ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کیسے پڑھتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ کیا ، اللہ اکبر کہا اور کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھائے، پھر بائیں ہاتھ کو دائیں سے پکڑا ، پھر جب رکوع کرنے کا اِرادہ کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھایا۔ ‘‘ ] ہاتھوں کو چھوڑنا نہ باندھنا اصل ہے، رکوع سے پہلے ہاتھ باندھنے کی دلیل آگئی ہے۔ اس لیے ہم رکوع سے پہلے ہاتھ باندھتے ہیں ۔ رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کی دلیل نہیں آئی۔ اس لیے ہم رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھتے۔ ۱۳ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۳ھ س: آپ کا ایک رکوع کے بعد ہاتھ باندھنے کے بارے میں فتویٰ پڑھا اور دوست احباب کو بھی دکھایا۔ آپ نے حدیث (( اِذَا کَانَ قَائِمًا فِی الصَّلوٰۃِ قَبَضَ بِیَمِیْنِہٖ عَلٰی شِمَالِہٖ)) [2] کے عموم میں تخصیص تو ثابت کردی، مگر دوست کہتے ہیں نماز میں ہاتھوں کی صرف چار حالتیں احادیث سے ثابت ہیں : (۱) قیام اول میں سینے پر ہاتھ باندھنا۔ (۲) رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پررکھنا یا پکڑنا۔ (۳) سجدہ میں ہاتھوں کو کندھوں یا چہرے کے برابر زمین پر رکھنا۔ (۴) جلسہ اور تشہد میں ہاتھوں کو گھٹنوں یا ران پر رکھنا۔ ان چاروں کے علاوہ اور کوئی حالت نہیں ملی، تو قیام ثانی میں ہاتھوں کو لٹکانے یا چھوڑنے کی کیا دلیل؟ محترم شیخ! اس مسئلہ میں جو عمل سنت سے قریب تر ہو، مع دلیل لکھ بھیجیں آپ کا شاکر ہوں گا۔ (فیضان کمال) ج: رکوع کے بعد قیام میں ہاتھ چھوڑنے نہ باندھنے کی دلیل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قیام میں ہاتھ
[1] الحدیث:۴؍۳۱۶ [2] النسائی ؍ کتاب الافتتاح ؍ باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوٰۃ