کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 236
گیا ہے، پھر فقہ حنفی کی تمام کتب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی و عملی احادیث کو بھی احکام و مسائل کے حجج و دلائل میں پیش کیا جاتا ہے، تو آپ کے سوال میں ’’ قولی حدیث ‘‘ پیش کرنے کا مطالبہ چہ معنی دارد؟ آیا سائل کے نزدیک فعلی و عملی اور تصویبی و تقریری سنت و حدیث دلیل نہیں ؟ پھر حنفی لوگ وتروں کی تیسری رکعت میں ’’ رفع الیدین ‘‘ کرتے ہیں ، آیا انہیں اس رفع الیدین کی کوئی قولی صحیح حدیث مل گئی ہے؟ نہیں تو اس کو بھی چھوڑ دیں ۔ کیونکہ رکوع والے رفع الیدین میں فعلی و عملی احادیث و سنن موجود ہونے کے باوجود وہ یہ رفع الیدین نہیں کررہے کہ انہیں اس بارہ میں قولی حدیث و سنت نہیں ملی۔ لہٰذا وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین بھی چھوڑ دیں ۔ کیونکہ اس بارہ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہ قولی حدیث ہے، نہ فعلی و عملی اور نہ ہی تصویبی و تقریری۔ اس سلسلہ میں جو روایات پیش کی جاتی ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پایۂ ثبوت تک نہیں پہنچتیں ۔ غور فرمائیں رکوع والا رفع الیدین نہ کرنا اور وتروں کی تیسری رکعت والا رفع الیدین کرنا۔ جبکہ صورتِ حال مذکورہ بالا ہو۔ آیا عدل اور انصاف ہے؟ ۲۲ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۳ھ س: اس عبارت کا ترجمہ درکار ہے:(( الثابت عن ابن عمر بالاسانید الصحیحۃ ہو انّہ کان یرفع عند الافتتاح ، وعند الرفع من الرکوع وعند الرکوع حسبما رواہ مرفوعا)) [التعلیق الممجد، ص:۸۹]یہ لفظ نہ جانے حسبما ہے یا جسماہے؟ (طاہر ندیم) ج: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جو کچھ صحیح سندوں کے ساتھ ثابت ہے وہ یہی ہے کہ وہ شروع نماز میں ، رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ جیساکہ انہوں نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان فرمایا ہے۔ یہ لفظ ’’ حسبما ‘‘ہے ’’ جسما ‘‘ نہیں ۔ ۷ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۱ھ س: کیا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کسی بھی موقع پر رفع الیدین نہ کرنا ثابت ہے؟ (محمد شکیل، فورٹ عباس) ج: امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے اپنے رسالہ رفع الیدین میں حمید بن ہلال اور حسن رحمہما اللہ تعالیٰ کا قول: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ نقل فرمایا اور لکھا ہے کہ انہوں نے کسی ایک صحابی کو بھی مستثنیٰ نہیں فرمایا۔ ۱۲ ؍ ۱۰ ؍ ۱۴۲۱ھ س: بدائع حدیث کی کون سی کتاب ہے اس کے اندر ایک حدیث ہے: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین کیا تو ہم نے بھی کیا۔ انہوں نے ترک کردیا تو ہم نے