کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 211
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امامت کرائی، ایک دن آپؐ نے تکلیف میں تخفیف پائی تو آپؐ دو صحابہؓ کے کندھوں پر ہاتھ ٹیکتے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے ، جب ابوبکرؓ نے آپؐ کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنا چاہا، آپؐ نے اشارہ کیا کہ پیچھے نہ ہٹو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں طرف بیٹھ گئے اور بیٹھ کر نماز ادا کی اور ابوبکر کھڑے تھے۔ ابوبکرؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کرتے یہ ظہر کی نماز تھی۔ [1] (محمد یونس شاکر) ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث .....(( وَاِذَا صَلَّی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوْسًا اَجْمَعُوْنَ))[’’ اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم تمام بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘]محکم ہے منسوخ نہیں ۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والا واقعہ ناسخ نہیں ۔ دو امام ایک کھڑا اور ایک بیٹھا والی صورت پر محمول ہے کہ ایسی صورت میں صف والے کھڑے ہوکر نماز پڑھیں گے۔ امام ایک ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھا رہا ہے تو صف والے بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں گے۔ (( فَصَلُّوْا جُلُوْسًا اَجْمَعُوْنَ)) ۲۳ ؍ ۶ ؍ ۱۴۲۳ھ س: کیا مستقل امام کسی عارضہ کی وجہ سے بیٹھ کر جماعت کرواسکتا ہے ، جبکہ دوسرا آدمی صحیح جو جماعت کے اہل ہے، موجود ہو تو پھر کیا کیا جائے؟ (عنایت اللہ امین، قصور) ج: مستقل امام راتب بیماری یا کسی اور عارضہ کی بناء پر کھڑا ہوکر نماز نہ پڑھ سکے تو تین طریقے ہیں ، جس پر بھی وہ عمل کرلے درست ہے: ۱…امام راتب کسی آدمی کو عارضی طور پر امام بنادے، خود اس کے پیچھے نماز پڑھ لے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری بیماری کے دنوں میں ابوبکر صدیق .....رضی اللہ عنہ .....کو نماز کا امام بنایا اور خود ان کے پیچھے نماز پڑھتے رہے۔ ۲…امام راتب بیٹھ کر نماز پڑھائے اور ایک آدمی کو اپنی دائیں جانب کھڑا کرلے دائیں جانب والا امام راتب کا مقتدی اور پیچھے والے دائیں جانب والے کے مقتدی ہوں گے، اس صورت میں امام راتب بیٹھ کر اور دائیں جانب والا اور پیچھے والے غیر معذور کھڑے ہوکر نماز پڑھیں گے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماری کے دنوں میں اس طرح عمل فرمایا تھا۔ ۳…امام راتب صاحب اکیلے ہی آگے مصلی پر بیٹھ کر نماز پڑھائیں ، پیچھے مقتدی بھی صف میں بیٹھ کر نماز پڑھیں ،
[1] مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب استخلاف الامام اذا عرض لہ عذر