کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 209
اس کو سمجھنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: (( اِذَا قَالَ الْاِمَامُ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ فَقُولُوا آمِیْنَ)) [1] [’’ جب امام غیر المغضوب علیھم ولا الضآلین کہے تو تم آمین کہو۔ ‘‘] سامنے رکھیں ، آیا اس سے مقتدی کے غیر المغضوب علیھم ولا الضآلین کہنے کی نفی نکلتی ہے؟ نہیں ہرگز نہیں ۔ س: کیا باجماعت نماز ادا کرتے وقت ،رکوع سے اٹھتے وقت، امام کے علاوہ مقتدی کو بھی سمع اللہ لمن حمدہٗ کہنا چاہیے؟ اگر کہنا چاہیے تو اس کی دلیل کیا ہے؟ (محمد یونس ، شاکر) ج: تینوں نمازی .....امام، مقتدی اور منفرد .....دونوں چیزیں .....سمع ا للّٰه اور ربنا لک الحمد.....کہیں صحیح بخاری میں ہے: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع ا للّٰه لمن حمدہٗ ربنا لک الحمد کہتے۔ [2]یہ عموم تینوں نمازیوں اور نمازی کی تینوں حالتوں کو شامل ہے۔ ۲۴ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۱ھ س: جب امام سلام پھیرتا ہے تو کچھ مقتدی اپنی دعا مکمل کرکے امام کے کچھ دیر بعد سلام پھیرتے ہیں ۔ کیا یہ صحیح ہے؟ جب امام ایک طرف سلام پھیرتا ہے تو بعد میں ملنے والے نمازی کھڑے ہوکر بقیہ نماز ادا کرنا شروع کردیتے ہیں کیا یہ درست ہے یا دونوں طرف امام سلام پھیرلے تو پھر مقتدی کھڑے ہوں ، کیونکہ امام کی اقتداء دونوں سلاموں کے بعد ختم ہوتی ہے۔؟ (محمد سلیم بٹ) ج: دونوں چیزیں صحیح اور درست ہیں ۔ البتہ دوسری چیز میں بہتر یہ ہے کہ امام دونوں طرف سلام پھیر لے تو مقتدی بقیہ نماز ادا کرنے کے لیے بعد میں کھڑا ہو۔ ۸ ؍ ۱ ؍ ۱۴۲۴ھ س: ایک آدمی امام کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے، امام جلدی جلدی نماز ادا کرتا ہے، امام رکوع کرتا ہے تو مقتدی بھی رکوع کرتا ہے، رکوع سے فارغ ہونے کے بعد امام سجدہ میں چلا جاتا ہے۔ مقتدی ابھی سجدہ کے لیے جھکتا ہی ہے کہ امام سجدہ سے فارغ ہوجاتا ہے، یعنی مقتدی نے امام کے ساتھ سجدہ نہیں کیا۔ امام کے بعد سجدہ کیا ہے کیا اس مقتدی کی نماز ہوگئی یا نہیں ؟ (محمد یونس شاکر) ج: رکوع ، سجود اور تکبیر وغیرہ میں اقتداء کا حکم ہے۔ [ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ امام سے پہل نہ کرو، جب وہ تکبیر کہے اس کے بعد تم تکبیر کہو اور جب امام ولا الضآلّین کہے تو تم اس کے بعد آمین کہو اور جب امام رکوع کرے تم اس کے بعد رکوع کرو اور جب امام سَمِعَ ا للّٰه لِمَنْ حَمِدَہٗ کہے تو تم اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُکہو۔‘‘][3] اور ارکان کو اطمینان و سکون کے ساتھ ادا کرنے کا بھی حکم ہے۔ دونوں حکموں کی تعمیل
[1] مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب النھی عن مبادرۃ الامام بالتکبیر وغیرہ۔ [2] صحیح بخاری ؍ کتاب الأذان ؍ باب ما یقول الإمام ومن خلفہ اذا رفع رَأسہ من الرکوع [3] مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب النھی عن مبادرۃ الإمام بالتکبیر وغیرہ