کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 207
سُبْحَانَکَ فَبَلٰی کہتے اور جب ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی ﴾کہتے تو ﴿ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی﴾کہتے۔ [ابو داؤد ؍ الصلاۃ ؍ باب مقدار الرکوع والسجود] ابن عباس رضی اللہ عنہ جب ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی ﴾پڑھتے تو ﴿ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی﴾ کہتے ۔[ابو داؤد ؍ الصلاۃ ؍ باب الدعاء فی الصلاۃ] ۷ ؍ ۹ ؍ ۱۴۲۳ھ س: بعض موقعوں پر مقتدی قرآن کی آیات کا جواب دیتے ہیں ۔ کیا جہری نماز میں إمام کے پیچھے مقتدیوں کو جواب دینا چاہیے یا نہیں ؟ (محمد ابراہیم محمدی، سیالکوٹ) ج: مقتدی قرآن مجید کی آیات کا جواب جہراً نہیں دے سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے: ﴿ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَأَنْصِتُوْا﴾[الاعراف ۷؍۲۰۴] ’’ [اسی کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو۔‘‘] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( وَإِذَا قَرَاْنَا فَأَنْصِتُوا))[ابوداؤد ، مسلم] [’’ اور جب (امام) پڑھے تو تم خاموش رہا کرو۔ ‘‘ ] لہٰذا مقتدی جیسے امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ جہراً نہیں پڑھ سکتے، ویسے ہی آیات کا جواب جہراً نہیں دے سکتے۔ ۲۷ ؍ ۲ ؍ ۱۴۲۲ھ س: نماز مغرب باجماعت ہورہی تھی امام صاحب نماز کی تیسری اور آخری رکعت میں تشہد کے لیے بیٹھے تھے، ایک مقتدی نے یہ سمجھتے ہوئے لقمہ دیا کہ یہ نماز کی دوسری رکعت ہے اور امام بھول گیا ہے، پھر دوسرے مقتدی نے بھی لقمہ دیا کہ امام بھول گیا ہے۔ اسے تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونا چاہیے، ابھی امام کھڑا ہونے کی کوشش میں تھا کہ ایک مقتدی نے پنجابی زبان میں کہا بیٹھے رہو یہ نماز کی تیسری رکعت ہی ہے اتنی دیر میں امام کھڑا ہوجاتا ہے، پھر ایک رکعت پڑھ کر سہو کے دو سجدے کرتا ہے اور سلام پھیر دیتا ہے، نماز سے فارغ ہونے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ امام تیسری رکعت میں صحیح بیٹھا تھا، وہ نماز کی تیسری رکعت ہی تھی، وہ دونوں مقتدی بھول گئے تھے، جنہوں نے لقمہ دیا تھا، یعنی نمازکی تیسری رکعت کو دوسری رکعت سمجھا تھا، پھر اس نمازی سے جس نے پنجابی زبان میں کہا تھا، بیٹھے رہو پوچھا گیا آپ نے ایسے لقمہ کیوں دیا وہ کہتا ہے کہ اگر میں بھی سبحان اللہ کہتا تو امام کو کس طرح معلوم ہوتا کہ وہ صحیح نماز ادا کررہے ہیں ، امام نے یہی سمجھنا تھا کہ میں بھول گیا ہوں تب ہی مقتدی لقمہ دے رہے ہیں کیا اس نمازی کی نماز جس نے پنجابی زبان میں لقمہ دیا ہے نماز صحیح ہوگی یا نماز دہرانی پڑے گی؟ اگر اس طرح کا واقعہ ہوجائے یعنی امام کی بجائے مقتدی بھول جائیں اور لقمہ دیں اور باقی مقتدیوں کو یقین ہو کہ امام صحیح نماز ادا کررہا ہے تو وہ امام کو مطلع کرنے کے لیے کس طرح کا لقمہ دیں ؟ (محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں )