کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 206
متابعت ہے، جس کا جواب یہ بندۂ فقیر إلی اللّٰه الغنی احکام و مسائل میں لکھ چکا ہے، صفحہ ۱۵۹ نکالیں اور پڑھیں : ’’ اس کی سند میں لیلیٰ اور عبدالرحمن بن خلاد دونوں مجہول ہیں ۔ ایک مجہول کی دوسرا مجہول متابعت کرے تو دونوں میں سے کسی کا عادل و ثقہ ہونا تو ثابت نہیں ہوتا۔‘‘ موقوف روایات کی بنیاد پر کوئی بھی مرفوع ضعیف روایت حسن درجہ کو نہیں پہنچتی۔ ہاں موقوف روایت بسااوقات حکمًا مرفوع ہوتی ہے وہ تب جب اس میں بیان شدہ بات نہ اجتہادی ہو اور نہ ہی پہلی امتوں سے ماثور ہو۔ ۸ ؍ ۳ ؍ ۱۴۲۴ھ س: فقہ حنفی سے تعلق رکھنے والے بریلوی عالم یا مولوی کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے۔ اور کیا یہ جائز ہے؟ (ماسٹر ارشاد احمد ، پرانی چیچا وطنی) ج: انسان مسلم ہو ،کافر یا مشرک نہ ہو تو اس کی اقتداء میں نماز درست ہے، خواہ دیوبندی ہو، خواہ بریلوی۔ انسان مسلم نہیں کافر ہے یا مشرک تو اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ، خواہ وہ اہل حدیث ہی ہو۔ واللہ اعلم اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَبَاطِلٌ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾[ھود:۱۶][’’اور جو عمل کرتے ہیں وہ محض بے سودہوں گے۔ ‘‘] نیز فرمان ہے: ﴿ وَلَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾[الانعام:۸۸] [’’اور اگر وہ لوگ شرک کرتے تو ان کا سب کیا کرایا ضائع ہوجاتا۔ ‘‘]نیز فرمان ہے: ﴿ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ﴾[البقرۃ:۲۱۷][’’ ضائع ہوگئے ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ۔ ‘‘] س: سورۃ الغاشیۃ کے آخر میں جو آیت ختم ہوتی ہے تو آدمی کچھ الفاظ پڑھ سکتا ہے یا نہیں ۔ تفصیل سے بتائیں ؟ (حافظ خالد محمود ، رینالہ خورد) ج: مقتدی آہستہ آواز کے ساتھ یہ الفاظ پڑھ سکتا ہے کیونکہ یہ الفاظ دعاء ہیں اور دعاء کی نماز میں اجازت ہے۔ [آیات کی تلاوت کے بعد امام یا منفرد یا مقتدی ان کا جواب دے تو صحیح ہے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تہجد کی کیفیت بیان کرتے ہیں کہ جب آپ تسبیح والی آیت پڑھتے تو تسبیح کرتے، جب سوال والی آیت تلاوت کرتے تو سوال کرتے اور جب تعوذ والی آیت پڑھتے تو اللہ کی پناہ پکڑتے۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب آپ ﴿ اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰی اَنْ یُّحْیِیَ الْمَوْتٰی ﴾[القیامۃ:۴۰]تلاوت فرماتے تو
[1] مسلم ؍ صلاۃ المسافرین ؍ باب استحباب تطویل القراء ۃ فی صلاۃ اللیل