کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 200
میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ جب سر اُٹھاتے اور جب سر جھکاتے اس وقت تکبیر کہتے۔‘‘] وَعَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: صَلَّیْتُ خَلْفَ شَیْخٍ بِمَکَّۃَ ، فَکَبَّرَ ثِنْتَیْنِ وَعِشْرَیْنَ تَکْبِیْرَۃً ، فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: إِنَّہٗ أَحْمَقُ۔ فَقَالَ: ثَکِلَتْکَ أُمُّکَ سُنَّۃُ أَبِی الْقَاسِمِ صلی ا للّٰه علیہ وسلم ۔ (۱؍۱۰۸)))[’’ عکرمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے مکہ میں ایک بوڑھے کے پیچھے(ظہر کی) نماز پڑھی۔ انہوں نے ( تمام نماز میں ) بائیس (۲۲) تکبیریں کہیں اس پر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا یہ بوڑھا بالکل بے عقل ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تمہاری ماں تمہیں روئے یہ تو ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔‘‘] ۲…درست ہوگی، کیونکہ نماز تو انہوں نے پڑھی ہے اور کتاب و سنت میں کہیں یہ نہیں آیا کہ ایسا کرنے سے نماز نہیں ہوتی۔ ۱۶ ؍ ۱۲ ؍ ۱۴۲۳ ھ س: کیا ہر رکعت میں تعوذ پڑھنا چاہیے یا صرف پہلی رکعت میں ؟ (ظفر اقبال ، نارووال) ج: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعاء استفتاح کے بعد یہ پڑھتے : (( أَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ العَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ھَمْزِہٖ وَنَفْخِہِ وَنَفْثِہٖ))’’ اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں جو سننے والا جاننے والا ہے مردود شیطان سے ،اس کے خطرے سے ،اس کی پھونکوں سے اور اس کے وسوسے سے۔‘‘[1] س: جہری نمازوں میں بسم اللّٰه الرحمن الرحیم کو اونچی پڑھنا چاہیے یا آہستہ ۔ ہر دو صورت یہ سورہ فاتحہ کی آیت ہے وضاحت سے لکھیں ؟ (قاسم بن سرور) ج: دونوں طرح درست ہے۔ البتہ سراً پڑھنا افضل و بہتر ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں : ’’تحفۃ الاحوذی شرح جامع ترمذی۔‘‘ [حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے نماز پڑھی وہ بلند آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے تھے۔][2] [نعیم المجمر رحمہ اللہ تعالیٰ سے مروی ہے کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی امامت میں نماز پڑھی تو انہوں نے پہلے بسم اللہ تلاوت فرمائی، پھر بعد ازاں أم القرآن (سورہ فاتحہ) پڑھی، تاآنکہ آپ ولاالضآلین پر پہنچ گئے اور آمین کہی۔ راوی کا بیان ہے کہ جب سجدہ کیا اور جب بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوئے تو اللہ اکبر کہی پھر سلام پھیر کر فرمایا: مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے۔ یقینا میں تم سے نماز کی ادائیگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] ابو داؤد ؍ کتاب الصلاۃ ؍ بابُ مَنْ رَأَی الاِسْتِفْتَاحِ بِسُبْحَانَکَ [2] مسلم ؍ الصلاۃ ؍ باب حجۃ من قال لا یجھر بالبسملۃ