کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 193
کھڑا ہوجائے پہلے والی صف سے آدمی نہ کھینچے۔ رہی آدمی کھینچنے والی روایت تو وہ ثابت نہیں کیونکہ اس کی سند میں سری بن ابراہیم نامی راوی ہے جو انتہائی کمزور ہے۔ دیکھیں سبل السلام (۲؍۲۸) جتنی رکعات اس نے صف کے پیچھے اکیلے پڑھیں انہیں دہرالے چنانچہ مسند احمد ، سنن ابی داؤد اور سنن ترمذی میں ہے:((وَعَنْ وَابصَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ قَالَ: رَآیُ رَسُوْلُ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم رَجُلاً یُصَلِّیْ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَہٗ فَأَمَرَہٗ اَنْ یُعِیدَ الصَّلاَۃَ)) [مشکاۃ:۱؍۳۴۵] باقی جتنا عمل اس نے کیا اس کا اجر اسے ملے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا ط﴾[الکہف:۱۸؍۳۰][’’ہم کسی نیک عمل کرنے والے کا ثواب ضائع نہیں کرتے۔‘‘ ] ۲:.....نہیں ! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( لاَصَلاَۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ)) [1] ۳؍۱۲؍۱۴۲۱ھ س: مسئلہ درپیش ہے کہ کیا نماز کی جماعت کروانا فرض اور واجب ہے کہ نہیں ۔ آپ کا مؤقف ہے کہ جماعت فرض اور واجب ہے۔ لیکن میں نے نیل الاوطار اور مرعاۃ کو دیکھا ہے تو انہوں نے فیصلہ یہی دیا ہے کہ یہ سنت مؤکدہ ہے۔ نیل الاوطار میں اس باب کے تحت چند دلائل بھی نقل کیے ہیں ۔ وہ میں لکھتا ہوں ان کے جوابات دے کر عنداللہ ماجور ہوں ۔ (۱)((وَمِنْ اَدِلَّتِھِمْ عَلٰی عَدَمِ الْوُجُوْبِ حَدِیْثٌ اِذَا صَلَّیْتُمَا فِیْ رِحَالِکُمَا ثُمَّ اَتَیْتُمُا مَسْجِدَ جَمَاعَۃٍ فَصََلِّیَا مَعَھُمْ فَاِنَّھَا لَکُمَا نَافِلَۃٌ)) [2] [’’جماعت کے عدم وجوب پر ان کے دلائل سے ایک یہ حدیث ہے جب تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو پھر تم مسجد میں جماعت پالو تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لو ، پس بے شک وہ (دوسری) تمہارے لیے نفل ہوگی۔‘‘] (۲)(( قَالَ اِنَّ اَعْظَمَ النَّاسِ اَجْرًا فِی الصَّلاَۃِ اَبْعَدَھُمْ فَاَبْعَدُھُمْ مَمْشیً وَالَّذِیْ یَنْتَظِرُ الصَّلاَۃَ حَتّٰی یُصَلِّیَھَا مَعَ الْاِمَامِ اَعْظَمُ اَجْرًا مِنَ الَّذِیْ یُصَلِّیْھَا ثُمَّ یَنَامُ) [3] [’’ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سب سے زیادہ نماز
[1] صحیح بخاری؍ باب وجوب القراء ۃ ……الخ [2] جامع ترمذی ؍ أبواب الصلاۃ ؍ باب ماجاء فی الرجل یصلی وحدہ ثم یدرک الجماعۃ [3] صحیح بخاری ؍ کتاب الأذان ؍ باب فضل صلاۃ الفجر فی جماعۃ