کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 176
س: مسجد میں نماز پڑھتے وقت نمازی اپنے آگے سترہ رکھے یا نہ ؟ (محمد حسین عبدالصمد) ج: مرور بین یدی المصلیکے گناہ ہونے کو بیان کرنے والے دلائل میں مسجد یا غیر مسجد کی تخصیص نہیں ۔ اسی طرح مصلی کے سامنے سترہ سے قبلہ والی جانب سے گزرنے کے گناہ نہ ہونے کو بیان کرنے والے دلائل میں بھی مسجد یا غیر مسجد کی تخصیص نہیں ۔ تو ان دلائل کا تقاضا ہے کہ نمازی مسجد کی قبلہ والی دیوار یا مسجد کے کسی ستون کے قریب ہو کر نماز پڑھے ورنہ کسی چیز کو سترہ بنائے۔ ۱۷؍۱۰؍۱۴۲۲ھ س: اگر نمازی کھلے میدان میں ہو یا صحراء میں تو گزرنے والا نمازی کے نماز ختم ہونے کاانتظار کرے اور آپ نے فرمایا تھا کہ کئی میلوں سے بھی نہیں گزر سکتا۔ (سہیل سلیم ، یونان) ج: نمازی کے آگے سے گزرنا درست نہیں ، خواہ کئی میلوں کا فاصلہ ہو ۔ اس کی دلیل نمازی کے آگے سترہ کے بغیر گزرنے سے منع والی تمام احادیث ہیں کیونکہ ان میں سترہ کی بات ہے فاصلہ کی تحدید کی بات نہیں ۔ سترہ والی احادیث صحیح مسلم میں دیکھ لیں ۔ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کچھ رکھ لیوے تو نماز پڑھے اور پرواہ نہ کرے جو چیز چاہے سامنے سے گزر جائے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن باہر نکلتے تو اپنے سامنے برچھا گاڑنے کا حکم فرماتے ، پھر اس کی آڑ میں نماز پڑھتے اور لوگ آپ کے پیچھے ہوتے اور یہ امر سفر میں کرتے اسی وجہ سے امیروں نے اس کو مقرر کر لیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو قبلہ کی طرف کر کے اس کی طرف نماز پڑھتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو نہ نکلنے دے ، بلکہ اس کو روکے ، جہاں تک ہو سکے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانے جو گناہ اس پر ہے البتہ اگر چالیس سال تک کھڑا رہے تو یہ بہتر ہو سامنے گزرنے سے ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے اس میں اور قبلہ کی دیوار میں اتنی جگہ رہتی کہ ایک بکری نکل جائے۔ یہ تمام احادیث صحیح مسلم؍کتاب الصلاۃ ؍باب سترۃ المصلی ؍باب منع الماربین یدی المصلی ؍باب دنو المصلی من السترۃ میں ہیں ۔