کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 172
بدعت ہے۔ کیا جان بوجھ کر طلوع فجر سے دس منٹ پہلے فجر کی اذان کہنا صحیح ہے؟ نیز حافظ محمد گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ نے جو اوقات نماز کا نقشہ ترتیب دیا ہے کیا اس پر طلوع فجر کا وقت صحیح درج ہے یا اس سے پہلے ہی طلوع فجر ہو جاتی ہے؟(محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں ) ج: فجر کی اذان ہو یا ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور جمعہ کی۔ وقت سے پہلے نہیں کہہ سکتے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِنَّ الصَّلَاۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَابًا مَّوْقُوْتًا﴾[النساء:۱۰۳] [’’بلا شبہ مومنوں پر نماز اس کے مقررہ اوقات کے ساتھ فرض کی گئی ہے۔‘‘]پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث و سنت میں پانچوں نمازوں کے اوقات کی ابتداء اور انتہا کو متعین فرمایا ہے تو اگر وقت سے پہلے اذان کہنا درست ہو تو اوقات کی ابتداء متعین کرنے سے فائدہ؟ حافظ صاحب محدث گوندلوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے تیار کردہ نقشہ میں اوقات نماز درست ہیں ۔ ۲۳؍۶؍۱۴۲۳ھ س: بندہ بھول کر غلطی سے صبح کی اذان ایک گھنٹہ قبل کہہ دیتا ہے اور کسی نمازی کو بھی پتہ نہیں لگتا کہ اذان گھنٹہ پہلے ہوئی ہے اور اسی حساب سے جماعت گھنٹہ قبل ہی کروا دی جاتی ہے اور سب نمازی نماز پڑھ کر چلے جاتے ہیں اور امام صاحب مسجد میں ہیں کہ اذانیں ہوتی ہیں امام صاحب کو اب پتہ چلتا ہے کہ اذان بھی اور جماعت بھی گھنٹہ قبل ہو گئی ہے۔(قاری محمد یعقوب گجر،۲۸ستمبر ۲۰۰۲ء) ج: ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھیں کیونکہ قبل از وقت نماز نہیں ہوتی۔ ۹؍۸؍۱۴۲۳ھ س: نقشہ اوقات نماز جو حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کا تحریر کردہ ہے اس میں صبح صادق کا ٹائم ساڑھے چار ہے اور بندہ صبح کی اذان چار بج کر پچیس منٹ پر یعنی پانچ منٹ قبل دیتا ہے روزانہ ہی ایسا کرتا ہے اس میں کوئی حرج ہے یا زیادہ گناہ ہے یا کہ کوئی گناہ نہیں ؟ (قاری محمد یعقوب گجر) ج: اذان فجر کی ہو یا کسی اور نماز کی قبل از وقت نہیں کہی جا سکتی۔ پھر فجر و مغرب کی اذانوں میں تو زیادہ پابندی کی ضرورت ہے کیونکہ کسی نے روزہ رکھنااور کسی نے روزہ کھولنا ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَ سْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّو الصِّیَامَ إِلَی اللَّیْلِ.....الایۃ﴾ [البقرہ:۱۸۷] [’’اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ واضح ہو جائے سفید دھاگہ سیا ہ دھاگے سے فجر کے وقت پھر رات تک اپنے روزے کو پورا کرو۔‘‘] ۹؍۸؍۱۴۲۳ھ