کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 166
ج: سفر میں جمع تقدیم اور جمع تاخیر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ البتہ حضر میں صرف جمع صوری ثابت ہے وہ بھی پوری زندگی میں ایک دفعہ ۔ واللہ اعلم ۶؍۶؍۱۴۲۱ھ س: موسم خراب ہو، بارش ہو رہی ہو یا بارش ہونے کا امکان ہو تو کیا ایسی صورت میں نمازیں جمع کی جا سکتی ہیں یا نہیں ؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بارش کی وجہ سے نمازیں جمع کی تھیں ؟ (محمد یونس، ۱۰؍دسمبر۲۰۰۰) ج: بوجہ بارش نمازیں جمع کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں البتہ جمع صوری بارش میں اور بارش کے بغیر بھی کر سکتا ہے اور جمع تقدیم یا تاخیر حضر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ س: کیا مقیم آدمی کسی ضروری کام کی وجہ سے بعد والی نماز پہلے ادا کر سکتا ہے ؟ آدمی کو علم ہے کہ مجھے اس کام میں کافی وقت لگے گا اور نمازوں کو جمع کر لے۔ ۲…کیا بیمار آدمی نماز کو جمع کر سکتا ہے؟ (حامد رشید ، لاہور) ج: مقیم آدمی بسا اوقات جمع صوری کر سکتا ہے ۔ مقیم آدمی کے لیے جمع تقدیم و جمع تاخیر دونوں کتاب و سنت سے ثابت نہیں ۔ ہاں مسافر کے لیے جمع تقدیم و جمع تاخیر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ ۲…بیماری یا بارش کی وجہ سے جمع تقدیم اور جمع تاخیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ رہی جمع صوری تو وہ بغیر عذر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ ۸؍۴؍۱۴۲۴ھ [حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں بغیر کسی خوف اور بارش کے ظہر اور عصر(اسی طرح) مغرب اور عشاء جمع کر کے پڑھیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسا کرنے کا مقصد کیا تھا تو انہوں نے فرمایا تاکہ آپ اُمت کو حرج اور تکلیف میں نہ ڈالیں ۔ [1] عبداللہ بن شقیق سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بصرہ میں عصر کے بعد ہمیں خطبہ دینا شروع کیا ، یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا اور ستارے چمکنے لگے کسی نے کہا کہ نماز(مغرب) کا وقت ہو چکا ہے ، آپ نے فرمایا مجھے سنت نہ سکھاؤ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ظہر اور عصر ، مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ مجھے شبہ پیدا ہوا ،میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تو انہوں نے ان کی تصدیق کی۔ [2]
[1] مسلم؍کتاب صلاۃ المسافرین و قصرھا ؍باب جواز جمع بین الصلوٰتین فی الحضر ۔ ترمذی؍کتاب الصلوٰۃ؍باب ما جاء فی الجمع بین الصلوتین فی الحضر [2] مسلم؍کتاب صلاۃ المسافرین ؍باب الجمع بین الصلاتین فی الحضر