کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 164
ج: مسجد کے چندے سے امام و خطیب کو تنخواہ دی جا سکتی ہے کیونکہ مسجد کا چندہ مسجد کی آبادی کے لیے ہی ہوتا ہے۔ ہاں اگر کوئی آدمی کہے کہ میرا پیسہ صرف مسجد کی عمارت و تعمیر پر ہی خرچ کرنا ہے تو اس کو مسجد کی تعمیر ہی میں خرچ کیا جائے گا۔۵؍۵؍۱۴۲۴ھ س: مسجد میں ایسی گھڑی لگانا جس کی آواز پورے گاؤں میں آتی ہو جائز ہے یا ناجائز ہے؟(حافظ خالد محمود) ج: گھنٹی یا ساز والی گھڑی لگانا درست نہیں کیونکہ ساز حرام ہے اور گھنٹی ممنوع ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِکَۃُ رُفْقَۃً فِیْھَا کَلْبٌ اَوْجَرَسٌ)) [’’فرشتے اس قافلے کے ساتھ نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا گھنٹی ہو۔‘‘ [1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھنٹی(یا گھنکرو وغیرہ) شیطان کے باجے ہیں ۔[2]] ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۳ھ س: ایک آدمی نمازِ فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرتا ہے ، پھر وہ مسجد میں چلاجاتا ہے ، اور دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرتا ہے اس کے بعد اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے ، پھر وہ وضو کرتا ہے تو ابھی فجر کی جماعت کھڑی ہونے میں کچھ وقت باقی ہے ، کیا وہ اس وقت میں دو رکعت تحیۃ الوضو ادا کر سکتا ہے؟ (محمد یونس شاکر) ج: تحیۃ الوضوء اور تحیۃ المسجد دونوں نمازیں مستقل نہیں ہیں ، دوسری کسی فرض یا غیر فرض نماز کے ضمن میں بھی ادا ہو جاتی ہیں مثلاً آپ کی ذکر کردہ صورت میں جب وہ فجر کے فرض ادا کرے گا تو اس میں تحیۃ الوضوء اور تحیۃ المسجد دونوں نمازیں بھی ادا ہو جائیں گی ۔ بسا اوقات آدمی رکعات صرف دو پڑھتا ہے مگر وہ چار نمازوں کا کام دے جاتی ہیں مثلاً ایک شخص مسجد میں پہنچا فجر کی اذان ہو رہی ہے اس نے وضو بنایا ، پھر فجر کی دو سنتیں ادا کی ہیں اس کے بعد دعائے استخارہ پڑھ لی ہے تو اس شخص نے دو رکعت سنت فجر ادا کی مگر اس کے ضمن میں تین نمازیں اور ادا ہو گئی ہیں ایک تحیۃ الوضوء ، دوسری تحیۃ المسجد اور تیسری صلاۃِ استخارہ۔تو اس طرح یہ دو رکعات چار نمازوں کا کام دے رہی ہیں ۔ ۲۳؍۶؍۱۴۲۳ھ اوقاتِ نماز س: ظہر کی نماز گرمیوں میں ٹھنڈی کر کے پڑھو۔ کیا ایسی کوئی حدیث ہے۔ (ظفر اقبال ، ضلع نارووال) ج: ہاں ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں سخت گرمی میں ظہر کو ٹھنڈی کرنے کی حدیث موجود ہے۔
[1] صحیح مسلم؍کتاب اللباس والزینۃ؍ باب کراھۃ الکلب والجرس فی السفر [2] صحیح مسلم؍حوالہ سابقہ