کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 163
حالات خراب نہ ہو جائیں ، اس خدشہ کے پیش نظر مرکز الدعوۃ والارشاد کے ساتھی اپنی الگ مسجد کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں تاکہ حالات زیادہ خراب ہونے سے بچا جائے ۔ اس بنیاد پر بنائی گئی مسجد کی شرعی کیا حیثیت ہو گی؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں ۔ (عبدالمنان) ج: مندرجہ بالا وجوہات کی بنا ء پر مسجد الگ بنانا شرعاً درست نہیں ۔ س: ایک دفعہ جامعہ محمدیہ چوک نیائیں میں نمازِ ظہر پڑھنے کا موقع ملا ۔ مسجد کے تغیرات کو دیکھا تو دل بہت خوش ہوا لیکن جب صفوں کی طرف نظر پڑی تو پھر دل کو ضرور پریشانی ہوئی وہ اس طرح کہ یہ جو قالین صفوں میں بنا ہوا خوبصورت ڈالا گیا اس میں تصویریں بنی ہوئی ہیں ۔ یہاں پاؤں رکھے جاتے ہیں وہاں جانور کی خالص فوٹو ہے ، آپ بھی اس پر غور کرنا اسی طرح کا قالین سپر ایشیا کی مسجد میں ڈالا ہوا ہے ۔ وہاں پر تو میں نے مولانا محمد مالک بھنڈر صاحب کی توجہ اس طرف کرائی تھی۔ (محمد بشیر الطیب ،الکویت) ج: آپ نے جامع مسجد چوک نیائیں کے ہال میں بچھے ہوئے قالین پر تصویروں کی طرف توجہ دلائی ، آپ سے پہلے بھی ایک دو دوستوں نے توجہ اس طرف مبذول کروائی تھی اور جماعت والوں کا پروگرام پہلے سے ہی تھا کہ اس نقش و نگار والے قالین کو نکال کر سادہ قالین بچھائیں گے ان شاء اللہ الحنان۔ ادھر آپ کا مکتوب بھی پہنچ گیا تو اس بندۂ فقیر الی اللہ الغنی نے آپ کا مکتوب انتظامیہ والوں کو سنا دیا پہلے بھی وقتا فوقتاً سناتا رہتا تھا کہ نقش و نگار والے کپڑے کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی ، پھر اس نقش کو دور کروا دیا۔ تو اب کے آپ کا مکتوب کویت کے حوالہ سے جب سنایا تو انہوں نے موجودہ قالین مسجد سے نکال دیا ہے اور ڈب کی بنی ہوئی عام صفیں بچھا دی ہیں اور عہد کیا ہے کہ آیندہ نیا قالین بالکل سادہ ڈالیں گے جس میں بیل بوٹے ، نقش و نگار اورتصویریں وغیرہ ایسی کوئی شے نہیں ہوگی ۔[مسجد آمنہ سپر ایشیا میں ایسی چٹائیوں کا انتظام ہو چکا ہے جو نقش و نگار ، بیل بوٹے اور تصویروں کے بغیر ہیں ۔ الحمد للّٰہ ثم الحمد للّٰہ] ان شاء اللہ العزیز الحکیم ۸؍۱؍۱۴۲۱ھ س: کیا مسجد کا محراب بنانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ؟اگر نہیں تو پھر کیا یہ بدعت ہے؟ (محمد یونس شاکر، نوشہرہ ورکاں ) ج: مساجد کی قبلہ والی دیوار میں مروج محراب قرآن مجید کی کسی آیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی صحیح حدیث میں وارد نہیں ہوا۔ ۲۰؍۷؍۱۴۲۱ھ س: مسجد کے چندہ سے امام صاحب و خطیب صاحب کو تنخواہ دے سکتے ہیں یا نہیں ؟ (محمد سرور)