کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 162
[’’آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں البتہ جس مسجد کی بنیاد اوّل دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں ۔‘‘] تو سوال میں مذکور مسجد کی بنیاد و عمارت اگر اللہ تعالیٰ کے تقویٰ اور اس کی رضا پر ہے تو اس میں نماز درست ہے ورنہ اس میں نماز درست نہیں ۔ واللہ اعلم س: اگر مسجد میں جماعت ہو گئی ہو یا پھر آدمی کو کوئی مجبوری ہو تو وہ گھر میں نماز پڑھ سکتا ہے یا مسجد میں پڑھنا ضروری ہے ، گھر یا مسجد میں نماز پڑھنے میں نیکی میں کوئی اضافہ ہوتا ہے یا کمی ؟ آپ تفصیل سے بتائیں ۔ (حافظ خالد محمود ، رینالہ خورد) ج: مرض ، خوف اور بارش ایسے عذروں کی بناء پر نماز گھر میں پڑھ سکتے ہیں ورنہ فرض نماز کے لیے مسجد میں جانا ضروری ہے۔ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، البتہ میں نے ارادہ کیا کہ میں لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں ، پھر اذان کہلواؤں اور کسی شخص کو امامت کے لیے کہوں پھر ان لوگوں کے گھر جلا دوں جو نماز (جماعت) میں حاضر نہیں ہوتے ۔][1] جو شخص اذان سُن کر مسجد میں جماعت کے لیے بغیر کسی عذر کے نہ پہنچے(اور گھر میں نماز پڑھ لے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نماز قبول نہیں کی جاتی۔‘‘ [2] ۷؍۹؍۱۴۲۳ھ س: مساجد میں یہ بات دیکھی گئی ہے کہ علماء کے لیے مسجد کے اوپر رہائش کا انتظام کیا گیا ہوتا ہے ۔ کیا یہ چیز درست ہے؟ (عبدالصمد بلوچ ، مسجد توحید ربانی ، گوجرانوالہ) ج: مسجد کی دوکانوں یا مسجد کے طہارت خانوں کے اوپر رہائشی مکان تعمیر کر لیا جائے تو درست ہے۔واللہ اعلم ۵؍۳؍۱۴۲۲ھ س: ہمارے علاقہ میں مرکزی جمعیت اہل حدیث کی د و مساجد ہیں ، مساجد کے جوار میں مرکز الدعوۃ والارشاد کے خاصے ساتھی موجود ہیں ۔ مرکز الدعوۃ کے ساتھی چاہتے ہیں کہ ان مساجد میں خاص نبوی منہج دعوت و جہاد پیش کیا جائے ، لیکن ان مساجد کے منتظمین رکاوٹ ہیں جبکہ مرکز الدعوۃ والارشاد کے ساتھیوں کو بے عزت کرنے کے ساتھ ساتھ الزامات بے بنیاد بھی دیتے ہیں ۔ ہر وقت اندیشہ رہتا ہے کہ کہیں زیادہ
[1] بخاری؍الأذان ؍باب وجوب صلاۃ الجماعۃ۔ مسلم؍ المساجد؍باب فضل صلاۃ الجماعۃ [2] ابن ماجہ؍المساجد؍باب التغلیظ فی التخلف عن الجماعۃ۔ إرواء الغلیل للالبانی:۲؍۳۳۷