کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 156
اُتار پھینکے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بتایا کہ ان میں نجاست یا قابل نفرت چیز ہے اور فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو دیکھ لے ، اگر اس کے جوتوں میں کوئی نجاست یا تکلیف دہ چیز لگی ہے تو اسے صاف کر دے اور ان میں نماز پڑھ لے۔][1] ۷؍۷؍۱۴۲۳ھ س: جرابوں یا بوٹوں پر مسح کیا ، پھر بعد میں اس نے جرابیں اُتار دیں ، تو کیا وضوء دوبارہ کرے یا صرف پاؤں دھو لے یا کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں اسی طرح نماز پڑھ سکتا ہے؟ (قاسم بن سرور) ج: آپ نے تین قول ذکر کیے ہیں : (( ذھب إلی کل واحد منھا ذاھبون وعمل بکل واحد منھا عاملون)) شیخ البانی ، حافظ ابن حزم اور شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمہم اللہ تعالیٰ نے آپ کے تیسرے نمبر پر ذکر کردہ قول کو اختیار کیا اور ترجیح دی ہے ۔ دلیل یہ ہے کہ سر پر مسح کرنے کے بعد سر کے بال منڈا دے تو مسح دوبارہ نہیں کیا جاتا نہ ہی وضوء دہرایا جاتا ہے ۔ تفصیل کے لیے علامہ جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ تعالیٰ کے رسالہ ’’المسح علی الجوربین ‘‘ کے اواخر میں البانی صاحب کے اضافہ جات کا مطالعہ فرما لیں ۔ ۷؍۷؍۱۴۲۳ھ س: جوتوں کے اوپر مسح کیا جا سکتا ہے ؟ پھٹی جرابوں کے اوپر مسح کیا جا سکتا ہے؟ (میاں سر فراز اوکاڑہ) ج: درست ہے۔ اس سلسلہ میں شیخ جمال الدین قاسمی کی کتاب’’المسح علی الجوربین بتحقیق و اضافہ شیخ البانی رحمہ اللّٰه ‘‘ کا مطالعہ فرما لیں بہت فائدہ ہو گا۔ ان شاء اللہ سبحانہ و تعالیٰ [(( عَنْ مُغِیْرَۃ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ تَوَضَّاَ النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم وَمَسَحَ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ)) ’’مغیرہ بن شعبہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کرتے وقت اپنی جرابوں پر مسح کیا اور جوتیوں پر۔‘‘[2] جوتیوں پر مسح کا مطلب یہ ہے کہ عرب کی جوتی میں صرف تسمہ ہی لگا ہوا ہوتا تھا اور وہ جرابوں پر مسح کرنے میں مانع نہ تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں والے پاؤں کو چپل نما پاپوشوں میں رکھے ہوئے ہی مسح فرما دیا اور جوتیوں کی بناوٹ ہی ایسی ہوتی تھی کہ پاؤں کے اوپر کا حصہ تقریباً سارا ننگا رہتا تھا اس لیے وہ جوتیاں یا ان کے تسمے مسح کرنے میں رکاوٹ کا باعث نہیں ہوتے تھے۔] ۲۳؍۱۰؍۱۴۲۲ھ س: اِسْبَاغُ الْوُضُوْء سے کیا مراد ہے؟مولانا عبداللہ مرحوم نے اپنی ایک تقریر میں بخاری کے حوالے سےعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول نقل کیا ہے کہ ’’اسباغ الوضوء‘‘ کا معنی [اعضاء وضوء کا صاف کرنا ہے] [3] یعنی
[1] ابو داؤد؍الصلاۃ؍باب الصلاۃ فی النعل [2] جامع الترمذی؍ابواب الطہارۃ؍باب فی المسح علی الجوربین والنعلین ۔ ابو داؤد؍کتاب الطہارۃ؍باب المسح علی الجوربین [3] بخاری؍کتاب الوضوء؍باب اسباغ الوضوء