کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 155
وضوء کی ترغیب احادیث میں موجود ہے۔[رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ جس کے سبب اللہ تعالیٰ گناہوں کو دور کرتا ہے اور درجات کو بلند کرتا ہے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول!ارشاد فرمائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مشقت(بیماری یا سردی) کے وقت کامل اور سنوار کر وضوء کرنا، کثرت سے مسجدوں کی طرف جانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا۔[1] ۲۵؍۶؍۱۴۲۳ھ س: کیا جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے؟ (عبدالغفور شاہدرہ) ج: جائز ہے ۔ جامع ترمذی وغیرہ میں حدیث موجود ہے۔ [(( عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ تَوَضَّاَ النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم وَمَسَحَ عَلَی الجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ قَالَ اَبُوْ عِیْسٰی ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ)) ’’مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء کیا اور جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘[2] س: ایک آدمی ظہر کی نماز کے لیے وضو کرتا ہے ، وضو کر کے جرابیں پہن لیتا ہے ، تقریباً دو گھنٹے تک اس کا وضو قائم رہتا ہے ، اب وہ دوسرے دن کس وقت تک ان جرابوں پر مسح کر سکتا ہے؟ (محمد یونس شاکر) ج: جرابیں پہننے کے بعد مقیم آدمی نے جس وقت پہلا مسح کیا دوسرے دن اس وقت تک مسح کر سکتا ہے ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’مقیم ایک دن اور ایک رات موزوں پر مسح کر لے۔‘‘[3] ۶؍۱؍۱۴۲۴ھ س: ایک آدمی نے بغیر وضوء کیے جرابیں پہن لیں ، پھر مسح کر کے نماز پڑھتا رہا بعد میں اس کو یاد آیا۔ کیا وہ پڑھی نمازیں دھرائے؟ (قاسم بن سرور) ج: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی نماز کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے اُتار دینے والی حدیث سے تو ثابت ہوتا ہے کہ صورت مسؤلہ میں پڑھی ہوئی نمازیں دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ [ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس اثناء میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کو نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جوتے اُتار دیے اور انہیں اپنے بائیں جانب رکھ دیا ، پس جب لوگوں نے یہ دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے نکال پھینکے ، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو فرمایا کہ’’ تمہیں اپنے جوتے نکال پھینکنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو جوتے اُتارتے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے
[1] مسلم؍الطہارۃ؍باب فضل اسباغ الوضوء علی المکارہ [2] جامع الترمذی؍ ابو اب الطہارۃ؍باب فی المسح علی الجوربین والنعلین [3] مسلم؍الطہارۃ؍باب التوقیت فی المسح علی الخفین