کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 152
اَرْضِہٖ بِالْجُرُفِ فَوَجَدَ فِیْ ثَوْبِہٖ اِحْتِلَامًا فَقَالَ اِنَّا لَمَّا اَصَبْنَا الْوَدْکَ لَانَتِ الْعُرُوْقُ فَاغْتَسَلَ وغَسَلَ الْاِحْتِلَامَ مِنْ ثَوْبِہٖ وَعَاد لِصَلوٰتِہٖ)) ’’سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز پڑھائی لوگوں کو ۔ پھر پھر گئے اپنی زمین کی طرف جو جرف میں تھی پس دیکھا اپنے کپڑے میں نشان احتلام کا تو کہا کہ جب سے ہم کھانے لگے چربی نرم ہو گئیں رگیں ۔ پھر غسل کیا اور دھویا احتلام کے نشان کو اپنے کپڑے سے اور لوٹایا نماز کو۔] س: ایک آدمی کو رات کو احتلام ہو جاتا ہے اور اُسے معلوم نہیں ہوتا ، وہ اُٹھتا ہے، وضو کرتا ہے ، نمازِ تہجد ادا کرتا ہے ۔ فرض نماز کے لیے مسجد میں چلا جاتا ہے ۔ قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے ۔ نمازِ اشراق ادا کرتا ہے پھر اس کے بعد گھنٹہ دو گھنٹے بعد وہ اپنے کپڑوں پر نشان دیکھتا ہے تو اسے علم ہوتا ہے کہ اسے احتلام ہو گیا ۔ کیا اب وہ پھر نمازِ تہجد اور فرض نماز اور اشراق کی نماز ادا کرے یا نہیں ؟ (محمد یونس شاکر) ج: دو قول ہیں بہتر ہے کہ وہ یہ نمازیں پھر سے ادا کر لے۔ ۲۴؍۱۲؍۱۴۲۱ھ رفع حاجت کے آداب س: کیا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا منع ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جو شخص یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے اس کی بات نہ مانو آپ صرف بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے۔[1] (محمد یونس شاکر) ج: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اپنے علم کی بات کر رہی ہیں اور حذیفہ رضی اللہ عنہ اپنے علم کی ۔ دونوں میں کوئی تعار ض نہیں ۔ ۲۴؍۱۲؍۱۴۲۱ھ [صحیح بخاری:۱؍۳۵ میں ہے حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( اَتَی النَّبِیُّ صلی ا للّٰه علیہ وسلم سُبَاطَۃَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی کوڑا کرکٹ کی جگہ پر آئے اور آپ ؐنے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔‘‘] س: اگر آدمی کی جیب میں قرآن پاک ہو یا وظائف اور اذکار کی کتابیں ، کیا وہ اسی حالت میں بیت الخلاء جا سکتا ہے؟(حامد رشید) ج: نہیں جا سکتا ۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر ’’محمد رسول اللہ ‘‘ منقش تھا [انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنائی اور اس میں محمد رسول اللہ منقش کروایا۔ محمد ایک سطر ، رسول ایک
[1] جامع ترمذی؍ ابواب الطہارۃ؍ باب النھی عن البول قائماً