کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 146
ج: نماز کا وقت شروع ہونے سے اتنی دیر پہلے پیشاب کر لے کہ نماز کا وقت شروع ہونے تک قطرے بند ہوجائیں ۔ ۲۹؍۸؍۱۴۲۳ھ س: محترم مجھے پیشاب کے قطرے آنے کا نقص ہے ، نماز میں میرے لیے کیا حکم ہے کیا بار بار وضو کرنا پڑے گا یا صرف ایک ہی وضو سے نماز پڑھتا رہوں اور پھر کپڑوں کے بارے میں کیا حکم ہے ممکن ہے قطرہ کپڑے سے بھی لگ جاتا ہو۔ (ظفر اقبال) ج: اگر وضوء کرلینے کے بعد اور قطرہ آنے سے پہلے اتنا وقفہ ہو جاتا ہے جس میں نماز پڑھی جا سکے تو قطرہ آنے پر وضوء دوبارہ کرنا ہو گا اور اگر وقفہ اس سے کم ہے تو پھر استحاضہ والا حکم ہے ایک وضوء کر کے ایک نماز پڑھ لے اور دوسری نماز کے لیے دوسرا وضوء بنا لے ۔ وہلم جرا [بخاری ؍الوضوء ؍باب غسل الدم]بدن اور کپڑوں کوقطرہ سے بچانے کے لیے لنگوٹی استعمال کریں پہلی صورت میں بوقت نماز لنگوٹی اُتار کر استنجا کر کے وضوء بنا لیں اور نماز پڑھ لیں ، پھر لنگوٹی باندھ لیں ۔ وہلم جرا۔ اور دوسری صورت میں استحاضہ والا حکم ہے۔ [اگر کسی شخص کو مسلسل پیشا ب کے قطرے آتے رہتے ہوں تو وہ ہر نماز کے لیے وضوء کر کے نماز پڑھ لے ، ہر نماز کے لیے وضو کرنا اس کی طہارت ہے ۔ لہٰذا وہ امامت بھی کروا سکتا ہے، اس کی مثال استحاضہ والی عورت ہے جیسا کہ فاطمہ بنت ابی حبیش کے بارے میں ہے کہ انہیں استحاضہ کی حالت تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا : جب حیض کا خون ہو جو سیاہ ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے تو نماز سے رُک جا۔ اور جب دوسرا ہو تو وضوء کر اور نماز ادا کروہ تو رگ ہے۔[1] تو جس طرح مستحاضہ عورت کو خون آتا رہتا ہے تو اس حالت میں اسے حکم ہے کہ وہ وضو کر کے نماز پڑھ لے کیونکہ وضوء اس کی طہارت ہے اس طرح وہ آدمی جسے پیشاب کے قطرے آتے ہیں جب بھی وہ نماز ادا کرنے لگے تو وضو کر لے یہ اس کی طہارت ہے اور نماز ادا کر لے نماز نہ چھوڑے۔] ۵؍۱۱؍۱۴۲۵ھ س: غسل یا وضو کے بعد تولیہ استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ (محمد یونس شاکر) ج: جائز ہے۔ [علامہ محمد عبدالرحمن مبارک پوری تحفۃ الاحوذی میں فرماتے ہیں : والقول الراجح عندی ، ھو قول من قال بجواز التنشیف
[1] ابو داؤد؍کتاب الطہارۃ۔نسائی؍کتاب الحیض والاستحاضہ