کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 127
حلال ہے اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ یعنی مکمل طور پر اس کے ساتھ لین دین ، کھانا پینا، جائز ہے کہ نہیں ؟ کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ جادو کرنے والا یا جادو کے ساتھ علاج کرنے والا مشرک ہے؟ ایسا آدمی اگر کسی کو تحفہ دے ، نقدی کی صورت میں یا کسی اور چیز کی صورت میں وہ تحفہ لینا جائز ہے کہ نہیں ؟ 2۔کسی مسحورہ (جادو کی ہوئی) عورت کو تعویذ دینا، جس میں سورۂ فاتحہ ، سورۂ یونس کی آیت نمبر: ۸۱ ﴿ مَاجِئْتُمْ بِہِ السِّحْرُ ﴾ سے آیت :۸۲ ﴿ مُجْرِمُوْنَ﴾ تک اور یہ الفاظ: (( یَا حَیُّ حِیْنَ لاَ حَیَّ فِیْ دیمومۃ ملکہ وبقائہ یاحیُّ))یہ تینوں چیزیں لکھ کر دینا اور کہنا کہ اس تعویذ کو پانی میں ڈال کر پانی پینا بھی ہے اور اس پانی کے ساتھ غسل بھی کرنا ہے کیا یہ جائز ہے؟ 3۔کیا ایسے آدمی (جادو سے علاج کرنے والے) کے پیچھے نماز ہوتی ہے کہ نہیں ؟ (سمیع اللہ ، کوٹلی آزاد کشمیر) ج: 1۔ درست نہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ المُوبِقَاتِ۔ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ ا للّٰه وَمَا ھُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْکُ بِاللّٰہِ وَالسِّحْرُ))،(( وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِیْ حَرَّمَ ا للّٰه اِلاَّ بِالْحَقِّ وَاَکْلُ الرِّبَا وَاَکْلُ مَالِ الْیَتِیْمِ وَالتَّوَلِّی یَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفُ المُحْصَنَاتِ الغَافِلاَتِ المُوْمِنَاتِ۔)) ’’ سات مہلک کاموں سے بچ کر رہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ وہ سات کام کون کون سے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: (۱) اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا۔ (۲) جادو کرنا۔ (۳) اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق قتل کرنا۔ (۴) سود خوری۔ (۵) یتیموں کا مال کھانا۔ (۶) کفار سے مقابلہ کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا۔ (۷) پاک دامن اور عفت مآب اہل ایمان عورتوں پر تہمت طرازی[1] جادو کے ذریعہ حاصل شدہ مال و کمائی حرام ہے۔ بدلیل الحدیث المتقدم۔ 2۔تعویذ قرآنی ہو، خواہ غیر قرآنی حدیثی ہو ، خواہ غیر احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ 3۔اگر اس کا جادو کفر یا شرک کے درجہ تک پہنچ چکا ہے تو اس کی امامت میں نماز درست نہیں ، ورنہ اسے مستقل امام نہیں بنایا جاسکتا۔ س: جادو ہوجانے کی صورت میں اور نظر کے لگ جانے کی صورت میں قرآن و حدیث میں اس کا کیا علاج ہے؟ (سیف اللہ خالد، ضلع اوکاڑہ) ج: جادو ہوجانے کی صورت میں رب تعالیٰ سے دعاء اور معوذتین پڑھے اور نظر لگ جانے کی صورت میں
[1] صحیح بخاری ؍ الاوصایا ؍ باب قولہٖ تعالیٰ: (ان الَّذین یأکلون اموال الیتامیٰ ظلما) حدیث: ۲۷۶۶ ، صحیح مسلم ؍ الایمان ؍ باب الکبائر واکبرھا ، حدیث: ۸۹