کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 121
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ والی روایت.....رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنور نما گڑھا دیکھا، جس میں برہنہ مرد اور عورتوں کو عذاب ہورہا تھا.....(بخاری شریف) جبکہ دنیا میں زنا کاروں کی قبریں مختلف ممالک اور مختلف مقامات پر ہوتی ہیں ، مگر برزخ میں ان کو ایک ہی تنور میں جمع کرکے آگ کا عذاب دیا جاتا ہے؟ آپ نے اس سوال کے جواب میں فرمایا تھا ایک ہی تنور میں جمع کرنے کا ذکر نہ قرآنِ مجید میں ہے اور نہ حدیث میں ہے، ملاحظہ فرمائیے روایت:سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ (( قَالاَ انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا اِلٰی نَقْبٍ مِّثْلِ التَّنُوْرِ اَعْلاَہُ ضَیِّقٌ وَّاَسْفَلُہٗ وَاسِعٌ تَتَوقَّدُ تَحْتَہٗ نَارٌ فَإِذَا اقْتَرَبَ ارْتَفَعُوْا حَتّٰی کَادُوْا یَخْرُجُوْنَ فَاِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوْا فِیْھَا وَفِیْھَا رِجَالٌ وَّنِسَآئٌ عُرَاۃٌ فَقُلْتُ مَا ھٰذَا …(بخاری شریف ، کتاب الجنائز))) (محمد یونس شاکر) ج: 1۔ ام المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث میں مذکور مرور مرور علی القبر ہے۔ دلیل وہی ہے جو اس یہودیہ کے میت ہونے کی دلیل ہے۔ 2۔’’ میرے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ تمام دنیا کے تمام زناۃ و زانیات کے ایک ہی تنور میں معذوب ہونے کا ذکر نہ قرآنِ مجید میں ہے اور نہ ہی حدیث میں ۔ جو حدیث آپ نے درج فرمائی ہے، اس میں بھی اس چیز کا ذکر نہیں ہے۔ ایک دفعہ پھر غور سے پڑھیں ، بات واضح ہوجائیگی۔ ان شاء اللہ الحنان۔ ۱۴ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۲ھ س: کہتے ہیں کہ جب میت کو دفن کردیا جاتا ہے تو روح جسم میں واپس لوٹائی جاتی ہے ، سوال و جواب کے لیے ، سوال و جواب کے بعد روح جسم میں رہتی ہے ، اگر نہیں رہتی تو پھر کہاں جاتی ہے؟ کیا جب جسم کو راحت یا عذاب ہوتا ہے تو روح جسم میں ہوتی ہے یا روح کا جسم سے کوئی تعلق ہوتا ہے یا روح کو علیحدہ عذاب ہوتا ہے اور جسم کو علیحدہ؟ (محمد یونس شاکر، نوشہرہ ورکاں ) ج: قبر و برزخ میں ثواب و عذاب جسم و روح دونوں کو ہوتا ہے۔ کیفیت قبر یہ و برزخیہ ہمارے ادراک سے بالا تر ہے۔ ۱۴ ؍ ۱۱ ؍ ۱۴۲۲ھ س: مسند ابی یعلی میں ہے کہ تمام انبیاء اپنی قبروں میں نماز ادا کرتے ہیں ، حالانکہ وہ تو فوت ہوچکے ہیں ۔ ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ ﴾دوسرے مقام پر ہے: ﴿ أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَائٍ ﴾اب یہ تعارض کیا ہے اور صحیح میں بھی ہے کہ جب آنحضرت معراج پر گئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ اپنی قبر میں نماز ادا کررہے ہیں ۔ اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی میرے اوپر السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ