کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 112
دے سکے گا۔ تاآنکہ اللہ کا حکم (قیامت) آجائے۔ ‘‘ [صحیح بخاری ؍ کتاب العلم ؍ باب من یرد اللّٰه بہ خیرا یفقہہ ؍ کتاب فرض الخمس ؍ باب قول ا للّٰه تعالیٰ (فَأَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَلِلرَّسُوْلِ) [الانفال:۴۱] یعنی للرسول قسم ذلک] یَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِھَا﴾[’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جس شخص نے میرے کسی دوست سے دشمنی کی، میرا اس سے اعلانِ جنگ ہے۔ میں نے بندے پر جو چیزیں فرض کی ہیں ان سے زیادہ مجھے کوئی چیز محبوب نہیں جس سے وہ میرا قرب حاصل کرے۔ (یعنی فرائض کے ذریعے سے میرا قرب حاصل کرنا، مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے۔) اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے سے (بھی) میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے۔ حتی کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں اور جب میں اس سے ( اس کے ذوق عبادت ، فرائض کی ادائیگی اور نوافل کے اہتمام کی وجہ سے) محبت کرتا ہوں تو ( اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ) میں اس کے وہ کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے ، اس کی وہ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا وہ ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کاوہ پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اور اگر وہ مجھ سے کسی چیز کاسوال کرے تو میں اسے وہ ضرور عطا کرتا ہوں اور اگر کسی چیز سے پناہ طلب کرے تو میں اسے ضرور اس سے پناہ دیتا ہوں ۔ ‘‘ ] [1] تو اب قرآنِ مجید اور کتب حدیث کے شائع کرنے کے متعلق کیا خیال ہے؟ وضاحت: [اس حدیث سے اہل بدعت و اہل شرک اپنے باطل عقیدہ پر استدلال کرتے ہیں ، حالانکہ حدیث کا وہ مفہوم ہی نہیں ہے جووہ بیان اور پھر اس سے بنائے فاسد علی الفاسد کا ارتکاب کرتے ہیں حدیث کا سیدھا اور واضح مفہوم یہ ہے کہ جب انسان فرائض کی ادائیگی کے ساتھ نوافل کا بھی اہتمام کرے تو وہ اللہ کا خاص محبوب بن جاتا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اسے اللہ کی خاص مدد حاصل ہوتی ہے۔ اللہ اسے اپنی حفاظت میں لے لیتا ہے، اس کے اعضاء کی نگرانی فرماتا ہے۔ چنانچہ وہ ان سے اللہ کی نافرمانی کرنے سے بچ جاتا ہے اور کانوں سے وہی کچھ سنتا، آنکھوں سے وہی کچھ دیکھتا، ہاتھوں سے وہی کچھ پکڑتا ہے جو اللہ کو پسند ہے ، اس کے قدم اسی چیز کی طرف اٹھتے ہیں جس میں اس کی رضا مضمر ہوتی ہے اور جب وہ محبوبیت اور اطاعت کے اس مقام پر فائز ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی دعاؤں کو بھی قبول فرماتا ہے۔ ]
[1] صحیح بخاری؍ کتاب الرقاق؍ باب التواضع