کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 107
پہلے لکھ چکا ہوں کہ: ﴿وَمَا یَشْعُرُوْنَ أَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ﴾[النحل:۲۱][ ’’ اور انہیں شعور نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ ]خاص شعور کی نفی ہے کہ انہیں اپنے اٹھائے جانے کے وقت کا شعور نہیں ۔ اس سے ’’ مردہ ہونے کے بعد شعور ہونے ‘‘ کو اخذ کرنا درست نہیں ۔ کیونکہ خاص کی نفی سے عام کی نفی نہیں نکلتی۔ پھر پہلے کتاب و سنت کے دلائل سے ثابت کیا گیا کہ موت کے بعد قبر و برزخ میں ثواب و عذاب ہے، زندگی ہے ، علم و شعور ہے، بلکہ بعض مواقع پر بعض چیزوں کا سماع بھی ہے۔ جیسے قرع نعال اور قلیب بدر والی احادیث میں گزرا۔ پھر قلیب بدر والی حدیث میں ہے: ’’ اِنَّھُمْ لَیَعْلَمُوْنَ ‘‘پھر سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ والی حدیث بھی قبر و برزخ کی زندگی اور وہاں والوں کے شعور پر دلالت کررہی ہے۔ پھر آیت: ﴿ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ o لَعَلِّیْٓ أَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَکْتُ کَلاَّ إِنَّھَا کَلِمَۃٌ ھُوَ قَآئِلُھَا وَمِنْ وَّرَآئِھِمْ بَرْزَخٌ إِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ﴾[المؤمنون:۲۳؍۹۹۔۱۰۰][’’ کہتا ہے: اے میرے پروردگار! مجھے واپس لوٹادے کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جاکر نیک اعما ل کروں ۔ ہرگز ایسانہیں ہوگا یہ تو صرف ایک قول ہے ، جس کا یہ قائل ہے ان کے پیچھے ایک پردہ ہے ان کے دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک۔‘‘ ] بہر کیف آپ کی خدمت میں مؤدبانہ گزارش ہے کہ وہ آیت ضرور پیش فرمائیں ، جس میں : ’’ ہر انسان کو مردہ ہونے کے بعد بے شعور قرار دیا گیا ہے۔‘‘ بڑی مہربانی ہوگی۔ یہ کام پہلی فرصت میں کریں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔ 9۔آپ لکھتے ہیں : ’’ کسی تعویذ پہننے والے سے پوچھیں کہ اسے آپ نے کیوں پہناہے؟ تو وہ بتاتا ہے کہ اس سے مجھے اولاد ملے گی، تکلیف دور ہوگی، اس کا پور اایمان اس طرف ہوتا ہے کہ اب یہ تعویذ غائبانہ طور پر میری مدد کرے گا۔ اس طرح وہ اپنا الٰہ اپنے گلے میں لٹکائے پھرتا ہے۔‘‘ جنابِ محترم غور فرمائیں کسی نے کسی عورت سے شادی کرلی اور کسی بیماری و تکلیف کے لیے کسی ڈاکٹر یا طبیب سے کوئی دوائی لے لی۔ اب اس سے پوچھیں آپ نے شادی کیوں کی؟ دوائی کیوں لی؟ تو وہ جواب دے گا اس سے مجھے اولاد ملے گی، تکلیف و بیماری دور ہوگی۔ مجھے شفاء ملے گی اس کا پورا ایمان اس طرف ہوتا ہے کہ اب یہ شادی اور دوائی غائبانہ طور پر میری مدد کرے گی۔ اس طرح وہ اپنا الٰہ اپنے گھر میں رکھے اور ہاتھ میں لیے پھرتا ہے؟ آپ جناب کا کیا خیال ہے ایسے انسان نے شرک کیا یا نہ؟ جبکہ یہ الٰہ والی بات آپ یاہم اس کے سر تھونپ رہے ہیں ہمیں اس کے اس سلسلہ میں عقیدے کا کچھ علم نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یٰآأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا جْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ﴾ الایۃ [الحجرات:۱۲][’’ اے ایمان والو! بہت بدگمانیوں سے بچو۔ یقین مانو کہ