کتاب: احکام ومسائل جلد دوم - صفحہ 103
أَخْرِجُوْآ أَنْفُسَکُمْ اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْھُوْنَ ﴾[الانعام:۶؍۹۳][ ’’ اگر آپ اس وقت دیکھیں جبکہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ اپنی جانیں نکالو۔ آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی۔‘‘ ]الآیۃ۔ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْھَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا وَّیَوْمَ تَقُومُ السَّاعَۃُ أَدْخِلُوْآ آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ ﴾[المؤمن:۴۰؍۴۶][’’ آگ ہے جس پر ہر صبح شام لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو۔‘‘ ]اس آیت کریمہ میں الفاظ ’’ وَیَوْمَ تَقُومُ السَّاعَۃُ ‘‘الخ دلالت کررہے ہیں کہ فرعونیوں کا صبح و شام آگ پر پیش کیا جانا قیام قیامت سے پہلے ہے اور واضح ہے وہ پہلے والاعالم عالمِ قبر و برزخ ہی ہے۔ عالمِ دنیا نہیں ہے۔ صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ﴿ یُثَبِّتُ ا للّٰه الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ وَیُضِلُّ ا للّٰه الظَّالِمِیْنَ وَیَفْعَلُ ا للّٰه مَا یَشَآئُ﴾ [ابراہیم:۱۴؍۲۷] [’’ ایمان والوں کو اللہ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی ناانصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔‘‘ ]قبر کے بارے میں ہے۔ (جلد اول ، کتاب الجنائز ، باب ماجاء فی عذاب القبر الخ ، ص:۱۸۳) امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس باب میں ثواب و عذاب قبر و برزخ کے بارے میں اور بھی احادیث ذکر فرمائی ہیں ، ان میں سے ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لفظ ہیں : (( فَقَالَ: نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ)) پھر ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (( فَمَا رَأَیْتُ رَسُولَ ا للّٰه صلی ا للّٰه علیہ وسلم بَعْدُ صَلّٰی صَلاَۃً إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔)) اب مقام غور ہے کہ قبر و برزخ والی زندگی کا انکار کرکے قرآن و حدیث کے ساتھ کفر کون کر رہا ہے؟ 7۔آپ نے لکھا: ’’ آپ کے پاس تیسری زندگی کا کیا ثبوت ہے؟ ‘‘ تو محترم یہ تیسری کا لفظ بول کر آپ رنگ بھر رہے ہیں ۔ یہ بندۂ فقیر إلی اللہ الغنی ثواب و عذابِ قبر و برزخ والی آیات و احادیث ذکر کرکے ثابت کرچکا ہے کہ قبر و برزخ میں قبر و برزخ والی زندگی ہے، ورنہ ثواب و عذاب قبر و برزخ بے معنی ہوکر رہ جاتے ہیں ۔ باقی آیات کریمہ میں ایک موت انسان کے پیدا ہونے سے پہلے اور دوسری موت دنیاوی زندگی کے اختتام پر۔ ایک زندگی دنیا والی اور دوسری زندگی قبروں سے اٹھنے کے بعد والی کا تذکرہ ہے۔ ان میں قبر و برزخ والی زندگی کی نفی نہیں ہے۔ پہلے عرض کرچکا ہوں کہ قبر و برزخ والی زندگی دنیاوی زندگی اور قبروں سے اٹھنے کے بعد والی اخروی زندگی کی بنسبت موت ہی ہے۔ دیکھئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَا ھٰذِہِ الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا إِلاَّ