کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 93
پھر چہرہ دھویا پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوئے ۔ پھر سر پر پانی ڈالا اور بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچایا تین بار سر پر پانی ڈالا ۔ پھر تمام بدن پر پانی ڈالا پھر جہاں آپ نے غسل کیا تھا اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے ۔[1]]
س: غسل جنابت کے وضوء میں ترک مسح کے لیے ایک حدیث نسائی میں آتی ہے کیا وہ صحیح ہے یا نہیں کیونکہ دوسری روایتوں میں یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِ ہِ لِلصَّلٰوۃِ [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے وضوء کی طرح وضوء کرتے] ایک مسلم کی روایت میں غسل رجلین [پاؤں دھونے ]کی نفی آئی ہے ۔ شفیق الرحمن فرخ مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور
ج: ایک روایت ’’یَتَوَضَّأُ مِثْلَ وُضُوْئِ ہِ لِلصَّلٰوۃِ‘‘ [آپ وضوء کرتے نماز کے وضوء کی طرح] کے لفظ آئے ہیں جس کا تقاضا ہے کہ غسل رجلین اور مسح راس دونوں غسل جنابت سے قبل وضوء میں کیے جائیں رہا صحیح مسلم میں غسل رجلین کی نفی تو وہ غسل جنابت سے پہلے ہے اور غسل جنابت کے بعد اسی روایت میں غسل رجلین کا اثبات ہے دونوں طرح درست ہے ’’ یتوضأ مثل وضوء ہ للصلاۃ‘‘ اور غسل کے بعد غسل رجلین ۔ باقی نسائی والی روایت کی سند صحیح ہے اس کے لفظ ہیں ’’حتی إِذَا بَلَغَ رَأْسَہُ لَمْ یَمْسَح وَأَفْرَغَ عَلَیْہِ الْمَائَ‘‘ [یہاں تک کہ جب سر کو پہنچے تو مسح نہ کیا اور اس پر پانی ڈالا] اس میں معہود مسح کی نفی ہے بدلیل ’’ وَاَفْرَغَ عَلَیْہِ الْمَائَ‘‘ واللہ اعلم ۱۷/۶/۱۴۲۰ھ
س: مستحاضہ تلبیہ پڑھے یا کہ نہیں اور طواف قدوم نہیں کرسکی اور عرفات سے واپسی پر طواف افاضہ ہی کافی ہے یا کہ طواف قدوم بھی لوٹادے؟ قاری فاروق
ج: حائضہ تلبیہ پڑھے طواف کے علاوہ سب مناسک ادا کرے ۔ طواف بعد میں کرے بوجہ حیض طواف قدوم رہ گیا ہے تو کوئی بات نہیں طواف افاضہ ہی کافی ہے مستحاضہ کا حکم طاہرہ والا ہے ۔ واللّٰہ اعلم ۲۱/۱۱/۱۴۱۶ھ
[عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ہمارا مقصود حج تھا تو مقام سرف پر میں حائضہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿فَافْعَلِی مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لاَّ تَطُوْ فِی بِالْبَیْتِ حَتّٰی تَطْہُرِيْ﴾[2] جو کچھ حاجی کرتے ہیں تو بھی کرتی جا سوائے اس کے کہ پاک ہونے تک بیت اللہ کا طواف نہ کرنا]
س: کیا ہندوپاک کے اہل حدیث علماء غُسْل یَوْم الجمعۃ کو فرض نہیں سمجھتے؟ محمد یونس قصور ۳ جمادی الاولی ۱۴۱۸ ھ
ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿غُسْلُ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَاجِبٌ عَلٰی کًُلِّ مُحْتَلِمٍ﴾ [3] [ترجمہ:جمعہ کے
[1] [بخاری ۔ الغسل ۔ باب الوضوء قبل الغسل]
[2] [متفق علیہ ۔ مشکوۃ ۲/۵۸۱]
[3] [بخاری الجمعۃ باب فضل الغسل یوم الجمعۃ ومسلم الجمعۃ : باب وجوب غسل الجمعۃ علی کل بالغ من الرجال]