کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 92
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہاں وضوء کر‘‘[1] تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بکریوں کے گوشت سے وضوء میں فرمانا ’’اگر تو چاہے‘‘ اور اونٹوں کے گوشت سے وضوء میں فرمانا ’’ہاں وضوء کر‘‘ اس بات کی دلیل ہے کہ اونٹوں کے گوشت سے وضوء والا حکم وجوب پر محمول ہے ندب واستحباب پر محمول نہیں کیونکہ استحباب تو بکریوں کے گوشت سے وضوء میں بھی موجود ہے پھر دونوں گوشتوں میں فرق کیا ہوا ؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرق فرما رہے ہیں ۔
باقی دوران تدریس بسا اوقات یہ بندہ فقیر إلی اللّٰہ الغنی یہ کہہ دیتا ہے اگر کوئی صاحب فرمائیں کہ ’’اونٹوں کے گوشت سے وضوء ٹوٹنے کا لفظ کہیں نہیں آیا صرف اتنا آیا ہے کہ اونٹوں کے گوشت سے وضوء کر‘‘ تو جواب میں کہا جائے گا آپ کے خیال کے مطابق وضوء نہیں ٹوٹتا مگر وضوء کرنا ہے فرض وضروری کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے تو اونٹوں کے گوشت سے وضوء ٹوٹے خواہ نہ ٹوٹے کرنا ضرور پڑے گا ۔ واللّٰہ اعلم ۱/۷/۱۴۲۰ ھ
س: زَیْدٌ اَحْدَثَ فِي الصَّلاَۃِ فَاسْتَحْیٰ مِنَ النَّاسِ وَاَتَمَّ الصَّلٰوۃَ ثُمَّ اَعَادَ الصَّلٰوۃَ خُفْیَۃً وَصَارَ الْحَیَائُ مَانِعًا مِنْ قَطْعِ الصَّلٰوۃِ وَالْحَالُ اَنَّ نِیَّتَہُ لَیْسَتْ تَوْہِیْنَ الصَّلاَۃِ وَتَحْقِیرَہَا اَیَصِیْرُ زَیْدٌ کَافِرًا وَمُرْتَدًّا بِھٰذَا الْفِعْلِ اَمْ ہُوَ آثِمٌ فَقَطْ۔
[زید نماز میں بے وضوء ہو گیا اور اس نے لوگوں سے حیا کی اور نماز مکمل کی پھر اس نے پوشیدہ نماز لوٹائی اور نماز توڑنے سے حیا رکاوٹ بنا حالانکہ وہ نماز کی توہین یا تحقیر کی نیت نہیں رکھتا کیا زید اس فعل سے کافر ومرتد ہو گا یا صرف گناہ گار ہو گا] عبدالظاہر النورستانی
ج: ’’بِئسَ مَا صَنَعَ لٰکِنْ لاَ یَصِیْرُ بِہٖ مُرْتَدًّا کَافِرًا ‘‘[اس نے برا کام کیا ہے لیکن وہ اس سے کافر مرتد نہیں ہو گا] ۱۴/۱/۱۴۱۵ھ
غسل کا بیان
س: غسل کے کتنے فرائض ہیں اور کون کون سے ہیں ؟ محمد عثمان غنی گورنمنٹ کالج لاہور
ج: وضوء واستنجاء ، سر پر تین اوک ڈال کر بالوں کی جڑوں کو تر کرنا ، سارے بدن کو دھونا۔ ۱/۸/۱۴۱۸ھ
[غسل جنابت کا طریقہ :
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کا ارادہ فرمایا تو سب سے پہلے دونوں ہاتھ دھوئے پھر شرمگاہ کو دھویا۔ پھر بایاں ہاتھ جس سے شرمگاہ کو دھویا تھا زمین پر رگڑا پھر اس کو دھویا پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا
[1] [صحیح مسلم۔کتاب الحیض۔باب الوضوء من لحوم الابل]