کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 90
والی حدیث تو وہ مس ذکر بحائل پر محمول ہے بعض اہل علم نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ بسرہ بنت صفوان ۔ رضی اللہ عنہا ۔ کی حدیث سے پہلے کی ہے تفصیل کے لیے تحفۃ الأحوذی نیل الأوطار اور مرعاۃ المفاتیح کا مطالعہ فرما لیں۔ ان شاء اللّٰہ المنان اطمینان قلب حاصل ہو جائے گا ۔ ۱/۷/۱۴۲۰ ھ س: ایک آدمی پہلے تو صحیح تھا مگر اب کچھ دنوں سے بار بار پیشاب آتا ہے بڑی تسلی سے وضوء کیا جاتا ہے لیکن سجدے کی حالت میں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے چند قطرے پیشاب کے نکل گئے ہیں بڑی کوشش کے ساتھ صفائی کر کے وضوء کیا جاتا ہے مگر جب نماز میں ہوتا ہے تو اسے اس قسم کی پریشانی لاحق ہو جاتی ہے برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کا مفصل حل پیش فرمائیں کیا ایسی صورت میں نماز ہو جائے گی اور کیا ایسا شخص اگر امام ہو تو نماز پڑھا سکتا ہے کہ نہیں ؟ اعجاز احمد نارووال26/3/93 ج: جس شخص کے متعلق آپ نے سوال کیا ہے اگر یہ حالت اس پر کبھی کبھار طاری ہوتی ہے تو پھر قطرہ نکلنے سے اس کا وضوء ٹوٹ جائے گا لہٰذا وہ دوبارہ وضوء کرے اور نماز پڑھے اور اگر یہ حالت اس پر مسلسل طاری رہتی ہے تو پھر وہ ہر نماز کے لیے وضوء کر کے نماز پڑھ لیا کرے جیسا کہ آپ نے استحاضہ والی عورت کے متعلق احادیث میں پڑھا ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے وضوء کرے ایسا آدمی امامت بھی کرا سکتا ہے کیونکہ ہر نماز کے لیے وضوء اس کی طہارت ہے ۔ واللّٰہ اعلم ۸/۱/۱۴۱۴ھ س: کسی آدمی کو پیشاب کی بیماری ہے چلتے ہوئے یا پیشاب کرنے کے بعد پیشاب کے قطرے نکل جاتے ہیں کیا وہ ان کپڑوں میں نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں اگر پڑھ سکتا ہے تو حدیث کے حوالہ میں وضاحت فرمائیں؟ محمد یعقوب 12/1/94 ج: اگر قطرہ پیشاب کبھی کبھار آتا ہے تو بدن یا کپڑے کی جس جگہ پر قطرہ لگا اس کو دھوئے وضوء کرے اور نماز پڑھے ۔ اور اگر قطرہ ہمیشہ آتا ہے کہ اس کے لیے ایک نماز باطہارت پڑھنا۔متعذر ہے تو وہ ہر نماز کے لیے وضوء کرے اور نماز پڑھے دلیل حدیث استحاضہ۔ ۴/۸/۱۴۱۴ھ [استحاضہ وہ خون ہوتا ہے جو ایام حیض کے بعد خاکی یا زرد رنگ کا جاری ہوتا ہے یہ ایک مرض ہے جب عورت اپنے حیض کی عادت کے دن پورے کر کے پھر اسے غسل کر کے نماز شروع کر دینی چاہیے کیونکہ خون استحاضہ کا حکم خون حیض کے حکم سے مختلف ہے ۔ ہاں یہ بہت ضروری ہے کہ ہر نماز کے لیے نیا وضوء کرتی رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش