کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 89
ج: مرعاۃ المفاتیح میں حدیث ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کپڑا لٹکا (ٹخنوں سے نیچے رکھ) کر نماز پڑھنے والا وضوء اور نماز دونوں دہرائے ۔ [مرعاۃ المفاتیح ص ۴۷۷ ج۲ میں حدیث ہے ’’عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ بَعْضِ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ بینما رَجُلٌ یُصَلِّيْ وَہُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَہٗ قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذْہَبْ فَتَوَضَّأْ قَالَ فَذَہَبَ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ جَآئَ فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہ ِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذْہَبْ فَتَوَضَّأْ ثُمَّ جَآئَ فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ ِمَالَکَ اَمَرْتَہٗ اَنْ یَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَکَتَّ عَنْہُ ؟ فَقَالَ اِنَّہٗ کَانَ یُصَلِّيْ وَہُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَہٗ وَإِنَّ اللّٰہ َتَبَارَکَ وَتَعَالٰی لاَ یَقْبَلُ صَلٰوۃَ عَبْدٍ مُسْبِلٍ إِزَارَہٗ‘‘ ذَکَرَہُ الْہَیْثَمِيْ فِيْ مَجْمَعِ الزَّوَائِدِ (ج۵ ص ۱۴۵) وَقَالَ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَرِجَالُہُ رِجَالُ الصَّحِیْحِ وَقَالَ النّووی فِیْ رِیَاضِ الصَّالِحِیْنَ رَوَاہُ اَبُوْ دَاؤد بِاسْنَاد صَحِیْحٍ عَلیٰ شَرْطِ مُسْلِم حافظ زبیر علی زئی صاحب نے اسے حسن کہا ہے۔]
[حضرت عطاء بن یسار رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی بیان کرتا ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا تہہ بند ٹخنوں سے نیچے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کہا جا وضوء کر پس وہ گیا وضوء کیا پھر آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھر کہا جا وضوء کر (گیا وضوء کیا) پھر آیا پس ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول کیا ہے آپ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا ہے وضوء کرنے کا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ؟ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ اپنا تہہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اللہ تبارک وتعالیٰ ٹخنوں سے نیچے تہہ بند رکھنے والے کی نماز کو قبول نہیں کرتا]
س: مَسُّ الذَّکَرِ یُبْطِلُ الْوُضُوْئَ مُطْلَقًا اَمْ لاَ ؟ [کیا ذکر کو چھونا وضوء کو باطل کرتا ہے مطلق طور پر یا نہیں]
صلاح بن عایض الشلاحی کویت۲۶ ربیع الاول ۱۴۱۶ھ
ج: یُبْطِلُ إِذَا کَانَ مِنْ غَیْرِ حَائِلٍ [(ذکر کو چھونا) وضوء کو باطل کر دیتا ہے جب بغیر کسی رکاوٹ کے چھوا جائے] ۱۱/ ۵/ ۱۴۱۶ھ
س: حضرت حافظ محمد اسحاق صاحب نے کہا کہ ذکر یعنی شرم گاہ کو بغیر کپڑا کے ہاتھ لگنے سے وضوء نہیں ٹوٹتا کیونکہ انہوں نے اس حدیث کا حوالہ دیا جس میں اس کو جسم کا ٹکڑا کہا گیا ہے : لیکن اکثر علماء تو ٹوٹنے کا فتویٰ دیتے ہیں : اور دوسری حدیث جو نواقض وضوء والی ہے اس پر عمل کرتے ہیں ؟ محمد بشیر طیب کویت
ج: بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہاکی حدیث دلیل ہے کہ مس ذکر سے وضو ء ضروری ہے ۔[1] رہی طلق بن علی رضی اللہ عنہ
[1] [ابوداؤد۔الطہارۃ۔باب الوضوء من مس الذکر۔ ترمذی۔الطہارۃ۔باب الوضوء من مس الذکر]