کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 80
(۸) داڑھی کا خلال کرنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی داڑھی مبارک کا خلال کیا اور فرمایا﴿ہٰکَذَا اَمَرَنِیْ رَبِّی﴾ میرے رب نے مجھے ایسے ہی حکم دیا ہے۔[1] (۹) کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھونا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ﴾ اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھو لو۔[2] (۱۰) ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال کرنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿وَخَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ﴾ اور انگلیوں کے درمیان خلال کر۔[3] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿خَلِّلْ بَیْنَ اَصَابِعِ یَدَیْکَ وَرِجْلَیْکَ﴾ اپنے دونوں ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر۔ [4] (۱۱) سر کا مسح کرنا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ﴾ اور اپنے سروں کا مسح کرو[5] (۱۲) کانوں کا مسح کرنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿اَلاُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ﴾ دونوں کان سر سے ہیں۔[6] (۱۳) ٹخنوں تک دونوں پاؤں کا دھونا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں دھوتے وقت ایڑیاں تر نہ کرنے والوں کو ڈانٹ پلاتے ہوئے فرمایا :﴿وَیْلٌ لِّلاَعْقَابِ مِنَ النَّار﴾ ان ایڑیوں کے لئے آگ کی ویل ہے۔[7] (۱۴) پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا : اس فرض کے دلائل ہاتھوں کی انگلیوں کے خلال کے فرض ہونے کے دلائل میں بیان ہو چکے ہیں۔ وہیں ملاحظہ فرمائیں ۔ (۱۵) دائیں جانب سے ابتداء کرنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿اِذَا لَبِسْتُمْ وَاِذَا تَوَضَّاْتُمْ فَابْدَئُ وْا بِمَیَامِنِکُمْ﴾’’اَوْ کَمَا قَالَ صلی للّٰهُ علیہ وسلم ‘‘ جب تم لباس پہنو اور جب تم وضوء کرو تو اپنی دائیں جانبوں سے شروع کرو۔[8] نوٹ : بندہ نے جس قدر احادیث مبارکہ بیان کی ہیں ان میں کوئی بھی حدیث حسن لغیرہ سے کم درجہ کی نہیں۔ ۲۸/۵/۱۴۵۶ھ س: وضوء میں تین دفعہ اعضاء کے دھونے کا بھی ذکر آتا ہے منہ کو تین دفعہ دھویا جاتا ہے لیکن داڑھی کے خلال کے لئے اس تر ہاتھ کا استعمال ہی کیا جائے گا یا کہ انسان چوتھی دفعہ ہاتھ تر کر کے داڑھی کا خلال کرے برائے مہربانی دلیل کے ساتھ وضاحت فرمائیں ؟اعجاز احمد 16/7/93
[1] ابوداؤد ، مستدرک [2] سورۃ المائدۃ [3] ابوداؤد [4] ترمذی،الطہارۃ۔باب فی تخلیل الاصابع۔ ابن ماجہ،الطہارۃ۔باب تخلیل الاصابع [5] سورۃ المائدۃ [6] ابوداؤد ، ترمذی [7] بخاری ، مسلم اور دیگر کتب حدیث [8] ابوداؤد