کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 79
کتاب الطہارۃ … طہارت کے مسائل
س: وضوء کے فرائض کی وضاحت کریں کیا ’’بسم اﷲ‘‘ پڑھنا فرائض میں ہے اور سنا ہے کہ ’’بسم اﷲ‘‘ والی حدیث ضعیف ہے ۔ اس بارے آپ کا کیا خیال ہے۔ اور ’’بسم اﷲ‘‘ کے بعد ہتھیلیوں کا دھونا بھی فرائض میں شامل ہے ؟ نیت اور تواتر بھی فرائض میں شامل ہے ؟ بہرحال آپ فرائض وضوء مکمل طور پر تحریر فرمائیں ؟ محمد حسن عسکری کراچی ۱۰ 26/12/85
ج: وضوء کے فرائض مندرجہ ذیل ہیں ۔
(۱) نیت واخلاص : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا﴿اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ﴾اعمال صرف نیتوں کے ساتھ ہیں[1] اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿فَاعْبُدِ اللّٰہ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ﴾ دین واطاعت کو اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت کر نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ﴾ دین خالص اللہ کے لئے ہے۔ [2]
(۲) اﷲ تعالیٰ کا نام ذکر کرنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿لاَ وُضُوْئَ لِمَنْ لَّمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللّٰهِ عَلَیْہِ﴾جو کوئی وضوء پر اللہ کا نام ذکر نہ کرے اس کا کوئی وضوء نہیں ۔[3]
(۳) کلی کرنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿اِذَا تَوَضَّاْتَ فَمَضْمِضْ﴾جب تو وضوء کرے تو کلی کر[4]
(۴) ناک میں پانی چڑھانا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿اِذَا تَوَضَّأَ اَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ فِیْ اَنْفِہٖ مَائً﴾ جب تم سے کوئی وضوء کرے تو وہ اپنی ناک میں پانی ڈالے۔ [5]
(۵) ناک جھاڑنا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿ثُمَّ لِیَنْثُرْ﴾پھر اپنی ناک کو جھاڑے۔[6]
(۶) ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :﴿وَبَالِغْ فِیْ الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا﴾ اور ناک کے اندر پانی چڑھانے میں مبالغہ کر مگر کہ تو روزہ دار ہو۔ [7]
(۷) چہرہ دھونا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ یٰٓـاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ﴾ اے ایمان والو جب تم نماز کی طرف کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔[8]
[1] بخاری ومسلم
[2] سورۃ زمرپ۲۳
[3] ابوداؤد [کتاب الطہارۃ ۔ باب التسمیۃ علی الوضوء] ، ترمذی ، ابن ماجہ ، بیہقی ، دار قطنی اور مستدرک حاکم
[4] ابوداؤد
[5] بخاری ، ابوداؤد
[6] بخاری ، ابوداؤد
[7] ابوداؤد ، ترمذی
[8] سورۃ المائدۃ [۶پ۶]