کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 75
ناچیز کو ۔ امید ہے آپ شرعی نقطہ نظر سے اس بنیادی مسئلہ پر روشنی ڈال کر ۔ سمجھائیں گے میں معذرت خواہ ہوں کہ آپ کے قیمتی وقت کو اس طرف استعمال کروں ۔ مجھے چونکہ آپ کے علمی ذخیرہ کی طرف قاری محمد اسلم صاحب آف نوشہرہ روڈ نے متوجہ کیا تھا ۔ اس لیے آپ کو تکلیف دے رہا ہوں۔ والسلام : تنویر احمد27/7/86
ج: بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
جناب بھٹی صاحب ! وعلیکم السلام
اما بعد آپ کا مکتوب موصول ہوا اسے بار بار پڑھا آخر اس کا جواب لکھنا تھا مگر اسی نتیجہ پر پہنچا کہ جب تک آپ دو باتیں دو ٹوک الفاظ میں واضح نہ فرما دیں تب تک میرا جواب کوئی وزن نہیں رکھتا اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ ان دو باتوں کی غیر مبہم الفاظ میں خبر دے دیں ۔
آپ کے ہاں اسلام سے کیا مراد ہے ؟ (۲) قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور سنت کو آپ دلیل شرعی تسلیم کرتے ہیں ؟
آپ کی طرف سے ان دو باتوں کا جواب موصول ہونے کے بعد جناب کا مطلوبہ مقالہ لکھنا شروع کروں گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ ۲۹/۱۱/۱۴۰۶ھ
س: بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
جناب مولانا صاحب ! سلام مسنون
عالیہ! نوازش نامہ موصول ہوا ۔ آپ نے جن دو باتوں کی ناچیز سے وضاحت طلب فرمائی ہے ۔ ان کا جواب تو تقریباً ایک ہی ہے ۔
’’اسلا م سے میری مراد وہ ’’اسلام‘‘ ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل ہوا ۔ جس کی تبلیغ ، تشریح اور تفصیل خو دحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کی۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمل کیا ۔ دیگر دلیل شرعیہ تو کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہے ۔ مفروضوں پر مبنی داستان گوئی یا شعرگوئی پر مبنی دین تو ہو نہیں سکتا‘‘ ۔
امید ہے عالی جاہ بخوبی جان گئے ہوں گے ۔ علاوہ ازیں ۔ میں نے سنا ہے کہ آپ بھی ایک کتاب لکھ رہے ہیں۔ خدا آپ کو کامیاب وکامران فرمائے ۔ تاکہ ہم جیسے کم علم بھی آپ سے مستفیدہو سکیں ۔ نذیر احمد بھٹی10/8/86
ج: بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم