کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 74
سنا جاتا ہے استعمال ہوتے ہیں کیا انسانی علماء کرام سے اب بھی علم حاصل کرتے ہیں ؟ محمد یحییٰ مجاہدلاہور
ج: (۱) قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ جن اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں انسانوں کو بسا اوقات ما تحت الاسباب نفع ونقصان بھی پہنچا لیتے ہیں بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہو﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ إِلاَّ أَنْ یَّشَآئَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ﴾[1] [اور نہیں تم چاہتے مگر یہ کہ چاہے اللہ جو سارے جہان کا مالک ہے] بعض لوگوں کا دعویٰ کہ ہم نے جن قابو کیے ہوئے ہیں یاکیلے ہوئے ہیں جیسے ہم چاہیں ان کو استعمال کر لیتے ہیں اس کا مجھے علم نہیں کسی جنوں کے ساتھ واقفیت رکھنے والے سے پوچھ لیں ۔ پھر آپ جانتے ہیں کہ جن ہمیں نظر تو آتے نہیں اور اگر خفیہ طریق سے کسی عالم دین سے وہ دینی تعلیم حاصل کرتے ہوں تو ایسا ہو سکتا ہے ۔
س: بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
محترمی ، مکرمی جناب مولانا صاحب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک کتاب زیر ترتیب ہے لیکن ایک مسئلہ ذرا الجھ سا گیا ہے لیکن ہے بھی نہایت اہمیت کا حامل ’’اسلام اور زمین کی ذاتی حق ملکیت‘‘ قرآن عظیم کی رو سے ’’زمین خدا کی ہے ، میرا ذاتی نقطہ نظر …‘‘ زمین خدا کی ہے اور وہ کسی فرد واحد کی ذاتی ملک نہیں ۔ کیونکہ کوئی بھی شخص … زمین کا ایک انچ ٹکڑا بھی نہیں Manufectureکر سکتا ۔ میرے نزدیک… زمین کے سلسلہ میں نیابت کا حق ’’حکومت‘‘ کا ہے خواہ کسی پارٹی یا None Party حکومت ہو ۔ ’’ہر حکومت کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی فرد کو ۔ اس کی رہائش ضرورت کے لیے ۔ زمین فراہم کرے ۔ اور زراعت یا کاشتکاری کے لیے ایک مخصوص حد تک ۔ فی خاندان۔ زمین فراہم کرے ۔ یہ زمین ۔ فرد یا افراد کاشت کریں ۔ اس سے خود بھی فائدہ اٹھائیں۔ اور حکومت کو بھی فائدہ دیں ۔ لیکن یہ زمین ۔ نہ بیچی جا سکے نہ خریدی اور نہ ہی ۔ وراثت کے قوانین کے تحت… اس کی تقسیم ہو سکے۔ کیونکہ نسل در نسل زمین کی تقسیم سے قتل وغارت اور فساد سر اٹھاتے ہیں ۔ اور ایسا مسئلہ جس کا منطقی نتیجہ قتل یا فساد ہو … خدا اور قوانین اسلام کے تحت سخت ناپسندیدہ ہے ۔ اور عالی جاہ ! آپ دیکھ رہے ہیں۔ کہ ہم لوگ مسلمان بھی کہلاتے ہیں ۔ لیکن سب سے زیادہ قتل وغارت ’’اس زمین جو فرد نے بنائی بھی نہیں‘‘ کی وجہ سے ہو رہے ہیں ۔
عالی جاہ! امید ہے آپ کی نظر میں مسئلہ پوری طرح واضح ہو چکا ہو گا ۔ آپ دیکھ رہے ہیں غلط بخشی کی وجہ سے ان بڑے بڑے جاگیرداروں کی لاکھوں ایکڑ اراضی ہے ۔ اور وہ اس زمین کا زیادہ تر حصہ کاشت بھی نہیں کر سکتے براہ کرم۔
[1] [التکویر ۲۹پ۳۰]